کابل(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ہمالیہ کا پہاڑی سلسلہ ہمارے اور چین کے درمیان علیحدگی کی علامت نہیں بلکہ دونوں ممالک کو اقتصادی لحاظ سے باہم مربوط بنانے کی مثال بننا چاہیے۔انہوں نے ٹرانس ہمالیہ فورم کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سیاست کا موجودہ رخ علاقائیت کی طرف ہے اور ٹرانس ہمالیہ خطے میں صلاحیت کا حامل ہے اور یہ فورم اس بات چیت کا ایک موثر ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سلامتی اور استحکام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان میدان جنگ کی بجائے خطے میں اقتصادی رابطوں کا مرکز بن جائے۔واضح رہے کہ افغانستان کے وزیر خارجہ ایک وفد کے ہمراہ چین کی سرکاری دعوت پر دو روز قبل ٹرانس ہمالیہ فورم کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے چین گئے تھے۔بین الاقوامی تعاون سے متعلق ٹرانس ہمالیہ فورم چین کے شہر نائنگچی میں منعقد ہوا جس میں مولوی امیر خان متقی نے افغانستان کی نمائندگی کی اور فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا.ٹرانس ہمالیہ فورم کا دوہزار اٹھارہ میں آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد علاقائی ممالک میں جغرافیائی روابط، ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیات کو محفوظ بنانے سمیت مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اس سال فورم کا موضوع ''حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی تحفظ'' ہے۔وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد نے اپنے X (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر لکھا کہ جناب امیر خان متقی چینی حکومت کی سرکاری دعوت پر گئے ہیں اور ٹرانس ہمالیہ فورم کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے علاوہ اقتصادی تعاون، علاقائی تعلقات اور موسمیاتی تبدیلی پر بات چیت کریں گے۔ضیاء احمد نے یہ بھی کہا کہ ملاقات کے علاوہ افغان وزیر خارجہ چین کے وزیر خارجہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں سے بھی دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی اس دورے سے قبل روس کی دعوت پر ماسکو فارمیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے روس گئے تھے۔اس موقع پر افغان حکومت، چین اور پاکستان کے نمائندوں کا مشترکہ سہ فریقی اجلاس ہوا۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سہ فریقی اجلاس میں مسائل کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے پر زور دیا گیا۔چین ان ممالک میں سے ایک ہے جو افغان حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے اور اس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ کھول رکھا ہے۔
افغان حکومت چین کے تعاون سے واخان راہداری پر کام کرنے کی ...افغان حکومت چین کے تعاون سے واخان راہداری پر کام کرنے کی خواہشمند ہے: افغان وزیر خارجہکابلافغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ہمالیہ کا پہاڑی سلسلہ ہمارے اور چین کے درمیان علیحدگی کی علامت نہیں بلکہ دونوں ممالک کو اقتصادی لحاظ سے باہم مربوط بنانے کی مثال بننا چاہیے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے وزیر خارجہ ایک وفد کے ہمراہ چین کی سرکاری دعوت پر دو روز قبل ٹرانس ہمالیہ فورم کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے چین گئے تھے۔ وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد نے اپنے X اکاؤنٹ پر لکھا کہ جناب امیر خان متقی چینی حکومت کی سرکاری دعوت پر گئے ہیں اور ٹرانس ہمالیہ فورم کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے علاوہ اقتصادی تعاون، علاقائی تعلقات اور موسمیاتی تبدیلی پر بات چیت کریں گے۔
اس موقع پر افغان حکومت، چین اور پاکستان کے نمائندوں کا مشترکہ سہ فریقی اجلاس ہوا۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سہ فریقی اجلاس میں مسائل کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے پر زور دیا گیا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
امریکا کا پاکستان سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلی پر ردعمل آگیاواشنگٹن : امریکا نے پاکستان سے غیرقانونی مقیم افغان مہاجرین کو بے دخل کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی آبادکاری پر پاکستان اہم شراکت دار رہا ہے۔
مزید پڑھ »
امریکا کا پاکستان سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلی پر ردعمل آگیاواشنگٹن : امریکا نے پاکستان سے غیرقانونی مقیم افغان مہاجرین کو بے دخل کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی آبادکاری پر پاکستان اہم شراکت دار رہا ہے۔
مزید پڑھ »
غیرقانونی افغانیوں کی واپسی، پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان اہم ملاقاتغیرقانونی افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے افغان سفارتخانے کے حکام سے پاکستانی حکام کی اہم ملاقات ہوئی ہے۔
مزید پڑھ »
غیرقانونی افغانیوں کی واپسی، پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان اہم ملاقاتغیرقانونی افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے افغان سفارتخانے کے حکام سے پاکستانی حکام کی اہم ملاقات ہوئی ہے۔
مزید پڑھ »
چمن بارڈر پر 2 شہریوں کی شہادت، پاکستان کا سخت ردعملاسلام آباد : پاکستان نے چمن بارڈر پردو شہریوں کی شہادت پر سخت ردعمل دیتے ہوئے افغان حکومت سے مجرم کو حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔
مزید پڑھ »