لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد لبنان اور اس عسکری تنظیم سے جڑے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔ امکان ہے کہ حزب اللہ کے نئے سربراہ حسن نصر اللہ کے کزن ہاشم صفی الدین ہوں گے جو فی الحال تنظیم کے سیاسی امور کی نگرانی کرتے...
لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد لبنان اور اس عسکری تنظیم سے جڑے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک اور کچھ عرب ممالک بھی ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتے ہیں جبکہ لبنان کی حکومت حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف ایک ’جائز مزاحمتی گروپ‘ سمجھتی ہے۔لبنان کے اخبار ’النهار‘ سے منسلک صحافی ابراہیم بیرام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حسن نصر اللہ کی ہلاکت ایک ایسا غیر معمولی واقعہ تھا، جو اسرائیل کے خلاف محاذ آرائی کے حوالے سے حزب اللہ کے عزم کو تبدیل نہیں کرے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ میں جنگ جاری...
ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ حسن نصراللہ کی ہلاکت سے ’لبنان میں سیاسی حل کا دروازہ کھل سکتا ہے، جس میں صدارتی انتخابات کا انعقاد اور حزب اللہ کے لبنانی ارکان کے تحفظ کو یقینی بنانا شامل ہے، جنھوں نے اس ایرانی منصوبے کو ترک کیا، جس کا لبنان سے تعلق نہیں۔‘ محمد علی مقلد کا ماننا ہے کہ سیاسی میدان میں حسن نصر اللہ کی غیر موجودگی سے حزب اللہ کے ارکان تقسیم ہو سکتے ہیں جبکہ ان کی اکثریت لبنانی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے ایران سے پیچھے ہٹ جائے گی۔حسن نصر اللہ کی موت کے بعد بیروت کی گلیوں میں غم و غصہ دیکھا گیا جبکہ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھی اپنے دکھ کا اظہار کیا۔اسی دوران اسرائیلی حملوں کے پیش نظر بے گھر ہونے والے بہت سے افراد لبنان کی سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔صحافی ابراہیم بیرام کے نزدیک سب سے اہم سوال یہ ہے کہ حسن نصر اللہ کے بعد حزب اللہ کی باگ دوڑ...
جب لبنان میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو ان کی عمر پانچ سال تھی۔ یہ ایک تباہ کن جنگ تھی جس نے بحیرہ روم کے اس چھوٹے سے ملک کو 15 سال تک اپنی لپیٹ میں رکھا اور اس دوران لبنانی شہری مذہب اور نسل کی بنیاد پر ایک دوسرے سے لڑے۔جنگ کے آغاز کی وجہ سے حسن نصراللہ کے والد نے بیروت چھوڑنے اور جنوبی لبنان میں اپنے آبائی گاؤں واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں شیعہ اکثریت تھی۔
حسن نصر اللہ کے نجف میں قیام کے صرف دو سال بعد بعث پارٹی کے رہنما اور خاص طور پر صدام حسین کے فیصلوں میں سے ایک یہ تھا کہ تمام لبنانی شیعہ طلبا کو عراقی مدارس سے نکال دیا جائے۔ اس دور میں نصراللہ تحریک امل کے رکن رہے اور عباس موسوی کے قائم کردہ مدرسے میں تعلیم بھی حاصل کرتے رہے۔ لبنان میں بڑھتے ہوئی عدم استحکام کے بیچ اسرائیل نے لبنان پر حملہ کر دیا اور اس ملک کے اہم حصوں پر تیزی سے قبضہ کر لیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے فلسطینی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے لبنان پر حملہ کیا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
لائیو: سربراہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے، حزب اللہ کی تصدیقکچھ دیر قبل اسرائیلی فوج نے حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی بیروت حملے میں ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا
مزید پڑھ »
اسرائیل نے حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا دوبارہ دعویٰ کیااسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بیروت حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارا گیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھ »
ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا نیا سربراہ بنائے جانے کا امکانحسن نصراللّٰہ کی شہادت کے بعد ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا نیا سربراہ بنانے کا امکان ہے۔ روئٹرز کے مطابق ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے طور پر حزب اللہ کے سیاسی امور کی نگرانی کرتے ہیں۔ وہ حزب اللہ کی جہاد کونسل کا بھی حصہ ہیں جو گروپ کی فوجی کارروائیوں کا انتظام کرتی ہے۔
مزید پڑھ »
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت پر ایران کا ردِعملحزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے اس خبر پر پہلا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مزاحمتی تنظیمیں حزب اللہ کے ساتھ ہیں اور اس کی حمایت کرتی ہیں۔
مزید پڑھ »
اسرائیل کے حزب اللہ ہیڈکوارٹر سمیت لبنان پر تابڑ توڑ حملے، امریکی صدر کا بیروت حملوں سے اظہار لاتعلقیاسرائیل نے بیروت کے علاقے داہیہ میں رہائشی عمارتوں پر حملوں میں حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ اور انکے نائب کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے
مزید پڑھ »
بیروت حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ شہید ہو گئے،اسرائیلی فوج کا دعویٰحزب اللہ نے حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، رپورٹ
مزید پڑھ »