’سفید سکارف اور خاکی جیل ڈریس میں ملبوس ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے ملاقات کے دوران کہا کہ اُن کو اپنی والدہ اور بچے ہر وقت یاد آتے ہیں۔۔۔ عافیہ کے سامنے کے چار دانت ٹوٹے ہوئے تھے، صحت کمزور تھی اور بار بار ان کی آنکھوں میں آنسو آ رہے تھے۔‘
ریاست ٹیکساس کے فورٹ ورتھ جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ سے ’تین گھنٹے طویل ملاقات‘ کے بعد سینیٹر مشتاق نے اس حوالے سے چند تفصیلات جاری کی ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ملاقات کے دوران ڈاکٹر فوزیہ کو عافیہ سے گلے ملنے اور ہاتھ ملانے تک کی اجازت نہیں تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر فوزیہ کو اس بات کی اجازت بھی نہیں دی گئی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو ان کے بچوں کی تصاویر دکھا سکیں۔ وکیل کلائیو سٹیفورڈ کا کہنا ہے کہ عافیہ نے انھیں بتایا کہ وہ یہ جاننا چاہتی ہیں کہ آیا ان کا نوزائیدہ بیٹا سلیمان ’اس وقت ہلاک ہوا تھا جب انھیں اغوا کیا گیا۔‘کلائیو سٹیفورڈ نے دعویٰ کیا کہ فوزیہ کو دیکھ کر ڈاکٹر عافیہ مسکرائیں مگر ’شیشے کی دیوار جو انھیں گلے ملنے سے روک رہی تھی اسے دیکھ کر یہ اداسی میں بدل گئی۔‘سینیٹر مشتاق نے عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کے بعد دعویٰ کیا کہ جیل میں ہونے والی تین گھنٹے کی ملاقات اور گفتگو ’مکمل ریکارڈ ہو رہی تھی۔ عافیہ کی صحت کمزور، بار بار ان کی آنکھوں میں آنسو،...
اس کے مطابق اس حملے کے دوران ایک دوسری خاتون قیدی نے انھیں مکے اور لاتیں رسید کیں جس سے انھیں چوٹیں آئیں اور انھیں ویل چیئر پر جیل کے میڈیکل یونٹ لے جایا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق افغان پولیس کو شیشے کے مرتبانوں اور بوتلوں میں سے کچھ دستاویزات ملی تھیں جن میں بم بنانے کے طریقے درج تھے۔