کراچی کے صارفین کی اووربلنگ شکایت کیلئے عارضی مرکز قائم نہیں کیا، نیپرا کی تردید ARYNewsUrdu
کراچی: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی میں بجلی کے مسائل اور شکایات کے حل کے لیے دفتر کھولے جانے کی خبروں کی تردید کردی۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نیپرا کا کہنا ہے کہ کراچی کے صارفین کی اووربلنگ شکایت کے لیے عارضی مرکز قائم نہیں کیا، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں چلنے والی خبر درست نہیں ہے۔ ترجمان نیپرا کے مطابق نیپرا نے ایسا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا ہے، ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔نیپرا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شکایات درج کرانے کے لیے ریجنل آفس 2013 سے کام کررہا ہے، صارفین کی سہولت کے لیے ریجنل آفس ہفتہ، اتوار بھی کھلا رہے گا، کے الیکٹرک صارفین شکایات کے ازالہ کے لیے ریجنل آفس سے رجوع کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ نیپرا نے کراچی میں مرکز کا افتتاح کرکے عوام کو ریلیف دینے کے لیے آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل نیپرا نے شہر قائد میں بجلی فراہم کرنے کی ذمہ دار کمپنی کے الیکٹرک کی جانب سے اوورلوڈشیڈنگ اور دیگر عوامی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے عوامی سماعت کی تھی جب کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
وزیراعظم کی کراچی میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت - ایکسپریس اردوکے الیکٹرک کے مسائل حل ہونے تک کراچی کو نیشنل گرڈ سے بجلی دی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
مزید پڑھ »
کراچی میں سیوریج سسٹم کی تعمیر کے منصوبوں کی منظوریاسلام آباد: مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کراچی میں سیوریج سسٹم کی تعمیر سمیت ملک میں دیگر اہم منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
مزید پڑھ »
کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دیکے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی، مختلف علاقوں میں شہریوں نے رات سوتے جاگتے گزار دی۔
مزید پڑھ »
کورونا وائرس کے بعد انگلینڈ کے ہسپتالوں میں ہارٹ اٹیک کے مریضوں کی تعداد کمکورونا وائرس کے بعد انگلینڈ کے ہسپتالوں میں ہارٹ اٹیک کے مریضوں کی تعداد کم UK CoronavirusPandemic COVID19UK CoronaPatients HeartPatients Hospital GOVUK 10DowningStreet BorisJohnson WHO
مزید پڑھ »