اطالوی مافیا کے سرغنہ کی وہ غلطیاں جن سے وہ پکڑے گئے

پاکستان خبریں خبریں

اطالوی مافیا کے سرغنہ کی وہ غلطیاں جن سے وہ پکڑے گئے
پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات
  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 319 sec. here
  • 7 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 131%
  • Publisher: 59%

اطالوی مافیا کے سرغنہ کی وہ غلطیاں جن کی وجہ سے وہ پکڑے گئے

چمڑے کے ڈانسنگ شوز رکھے ہوئے ہیں۔ تب سے اب تک جب بھی ان کے مالک کو ان جوتوں کی ڈانس فلور پر ضرورت پڑتی ہے تو وہ انھیں الماری سے نکال کر پالش کرتے ہیں۔

ٹوٹی پھوٹی جیل کے اندر بلیچ سے اٹی دیواروں کی بدبو کی وجہ سے سانس گھٹنے لگتا ہے۔ اندر سے صرف آسمان ہی دکھائی دیتا ہے اور اگر کوئی کھڑکی مل جائے تو پھر خوبصورت پہاڑیوں کی چوٹیوں کا نظارہ ہو جاتا ہے۔اطالوی مافیا سے تعلق رکھنے والے یہ 45 سالہ شخص تندرست اور توانا تھے۔ انھوں نے قیدیوں کے مخصوص لباس کے بجائے ایک موٹی تہہ والی جینز، ڈیزائنر شرٹ اور جوگرز پہنے ہوئے تھے۔

ان کا گھر ’باسی‘ یا ’دا لوز‘ نامی علاقے میں تھا جو شہر کی قدیم گلیوں کے نچلے ترین درجے میں نمی سے بھری تاریک گلیوں کا بھول بھلیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سب کا تعلق انتہائی چالاک اور تیز طرار ہونے سے ہے۔ انھوں نے مجھے دکھایا کہ وہ کلائیوں سے گھڑیاں کیسے اتارتے تھے۔ اس گروہ کے زیرِ انتظام علاقے کے ایک کھیل کے میدان، مارگلینا مارینا، میں ان کی اپنے انکل روساریو سے ملاقات ہوئی۔

’جب آپ اس دنیا میں پرورش پاتے ہیں، جس میں میں پیدا ہوا ہوں تو یہ فیصلہ معمول کی بات ہوتی تھی۔ میں جن اصولوں کے ساتھ بڑا ہوا اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر میں کسی کا پابند ہوں تو میں قتل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہوں۔‘انھیں جس مخالف گروہ کے پہلے بندے کو نشانہ بنانے کے لیے کہا گیا تھا وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا لیکن صرف اس لیے کہ پولیس نے اسے پہلے ہی گرفتار کر لیا۔پیٹرو لویا ایک سابق منشیات سمگلر تھے اور انھوں نے اس وقت پینزوٹو سے ملاقات کی جب ان کا راج...

ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے انسانیت سوز اعمال کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے دماغ کے اندر دیواریں تک بنا رکھی ہیں لیکن کچھ ایسی یادیں بھی ہیں جن سے وہ کبھی بھی پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔ پیٹرو کا کہنا تھا کہ وہ نوجوان اتنا مشتعل اور جلد ردِعمل دینے والا تھا کہ جرائم کی دنیا میں انھیں ’ٹیریموٹو‘ یعنی زلزلے کے نام سے جانا جاتا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ پینزوٹو کو اپنا مجرمانہ کردار کو فروغ دینا تھا اور اپنے لیے نام پیدا کرنا تھا۔ قاتل کے طور پر وہ اپنے چچا کی جگہ لے کر گروہ کے منیجر بننا چاہتے تھے تاکہ شہر کے دیگر علاقوں تک اپنا اثر بڑھا سکیں۔ لیکن لنکا شائر میں پریسٹن وہ جگہ تھی جہاں سنہ 2006 کے ابتدائی مہینوں میں پینزوٹو آ بسے۔ تو آخر انھوں نے برطانیہ کے ایک مختلف سے حصے کا انتخاب کیسے کیا؟ جیل میں ہونے والی ملاقات میں پینزوٹو نے اس کی وضاحت کی تھی۔

برطانوی گینگ کا نظم و نسق اپنی برادری کے ایک بڑے نامی گرامی تاجر کے ہاتھوں میں تھا۔ ان کے پاس ایک وکیل تھا جو ان کے اشاروں پر سب کرتا تھا اور ایک ایسا اکاؤنٹنٹ تھا جو ٹیکس حکام کو دکھائے جانے والی فائلیں تیار رکھتا تھا۔گینارو پینزوٹو سنہ 1974 میں اٹلی کے پُرہنگم شہر نیپلس میں پیدا ہوئے وہاں پہنچنے کے بعد پینزوٹو بڑی تعداد میں تاجروں سے ملے اور ان کے کاروباری سلسلوں کے بارے میں اہم معلومات اکٹھی کیں۔۔ یہ سب ایک بیئر کی محفل کے دوران ہوا۔

پارک سٹاف کا عملہ اپنے نئے مہمان کو نئی گاڑیوں کی وجہ سے جانتا تھا اور پانچ میل فی گھنٹے کی رفتار کی حد توڑنے پر انھیں کافی غصہ آتا۔ یہ مہنگی کاریں جس میں پورشا بھی شامل تھی ان کے میزبان کی طرف سے تحفہ تھیں۔ مِک کہتے ہیں ’سب سے بڑا لطیفہ یہ تھا کہ جب میں اپنے دوستوں کے ساتھ باہر نکلتا تھا تو وہ کہتے تھے کہ تم محتاط رہو، کہیں یہ کوئی مافیا کا بندہ نہ ہو۔‘

وہ چمڑے سے بنے جوتے اور کوٹ لے کر پہنچ جاتے اور پھر لوگوں کو دے دیتے۔ لوگ علاقے میں بسنے والے اس نئے فضول خرچ رہائشی کو بے حد پسند کرتے۔ پینزوٹو کو سب سے پہلے ان مقروض افراد کو سبق سکھانا تھا۔ برطانوی تاجر اپنا کام جلد ختم کر کے پب میں چلے جاتے اور وہاں اپنے نئے دوست کی تعریفیں کرتے۔ لیکن اب انھیں اپنے مسئلے کا حل چاہیے تھا۔

یہ وائٹ کالر جرائم کا حصہ تھا۔ یہ جرائم کے ذریعے حاصل کیے گئے منافع کو بظاہر قانونی رقم ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ تھا۔ اس فراڈ میں عام طور پر یورپین ممالک کو سامان بھیجنا ہوتا تھا اور اس کیس میں اٹلی کو سامان بھیجا جاتا تھا اور وہاں سے منگوایا جاتا تھا۔ کبھی ٹیکس نہ دیا جاتا اور کمپنی سے کمپنی سامان منتقل کرتے کرتے بظاہر سامان گم ہو جاتا۔پینزوٹو کو نیپلس میں کچھ اپنے گینگ کے کارکنوں کی مدد بھی کرنا ہوتی تھی جس میں ایسے ساتھیوں کے خاندان والوں کی بھی مدد شامل تھی جو جیل میں تھے۔

لیکن بہت کچھ پانے کی جدوجہد میں یہ نوجوان باس اپنے برطانوی ساتھیوں کے متکبرانہ رویے کی وجہ سے سکیورٹی کے ایک غلط احساس کا شکار ہو گیا اور وہ غلطیاں کرنا شروع ہو گیا۔پھر ایلیٹ پولیس یونٹ کے سگریٹ کے دھویں سے بھرے کمرے میں بیٹھے اہلکاروں کو ایک کامیابی ملی۔ اور یہ کامیابی پانچ اعداد 00-44-7 کی صورت میں ملی۔اٹلی نے ایک مطلوب قاتل تک پہنچنے کے لیے نگرانی کے آلات نصب کیے جس سے یہ معلوم ہوا کہ نیپلس میں ان کے خاندان کے افراد برطانوی فون نمبرز سے رابطے میں ہیں۔ یہ مختلف 12 نمبرز تھے، جن پر وہ رابطہ...

اب دور سے بیٹھ کر پینزیٹو انتظامی طور پر تمام آپریشن کے نگران تھے۔ ان کا کام یہ یقینی بنانا تھا کہ ان پر کچھ ثابت ہوئے بغیر ان کا غیر قانونی دھندہ چلتا رہے۔ اپنی طاقت دکھانے کے لیے پینزوٹو نے کاک رابن لین میں ایک مافیا سمٹ کا انعقاد کیا جس میں انھوں نے اپنے اتحادیوں کو مدعو کیا۔ کوئی درجن کے قریب رہنماؤں نے ان کی دعوت پر اس سمٹ میں شرکت کی۔ ان میں نیپلس کے تین بڑے گینگ کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔

اب تک وہ اپنے انگریز ساتھیوں کے ساتھ اس پر بات چیت کر رہے تھے کہ اپنی معاشی طاقت کو اپنی دنیا میں کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت برطانیہ میں جوتوں ایک کاروبار قائم کر کے پیسا کمانا تھا جو واپس نیپلس میں بھیجا جا سکے۔مجھے وہ دن کل کی طرح یاد ہے۔ میں باہر دیکھ رہا تھا جہاں گھر کے سامنے اور پیچھے سادہ کپڑوں میں ملبوسں کچھ افراد کھڑے تھے۔پینزوٹو نے بتایا کہ گھر میں کوئی بندوق نہیں ہے اور خاموشی سے پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ ان کے کسی پڑوسی کو نہیں پتا چلا کہ کیا ہوا اور ان کی...

اطالوی اس پروگرام کی کامیابی سے متعلق متفق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے اس سے کچھ مافیا کے لوگوں کو اپنے کیے کی پوری سزا نہیں مل پاتی۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اس سے مافیا کے مختلف گروہوں کو ختم کرنے میں بڑی کامیابیاں بھی ملیں۔ گینارو پیزوٹو کو نیپلس سے بہت دور رکھا گیا۔ اتنے فاصلے کی وجہ سے انھیں اپنے عمل پر غوروفکر کرنے کا موقع ملا۔

انھوں نے استغاثہ کو برطانیہ میں بھی اپنے ساتھیوں کے بارے میں مکمل معلومات دے دیں۔ انھیں نے تمام فراڈ کی تفصیلات، تاجر کا نام، ان کے وفادار وکیل کی تفصیل اور ان کے جعلی اکاؤنٹنٹ کے بارے میں بھی بتایا۔ بی بی سی کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لنکا شائر پولیس نے ایک تفتیش شروع کی تھی لیکن اس کے بعد کیا ہوا حکام اس بارے میں ابھی تک کچھ نہیں بتا رہے ہیں۔

نیپلس میں ریاست کا ساتھی بننے والا پروگرام اتنا کامیاب رہا کہ اب کیمورا کے گینگز کے بہت سے تجربہ کار اور سرکردہ افراد جیل میں ہیں۔ ان کا جواب تھا کہ کیمورا کے گینگ ابھی بھی بنیادی خطرہ ہیں۔ وہ صرف اس وجہ سے ختم نہیں ہو گئے کہ ریاست نے اپنا ایک ایسا پروگرام شروع کر دیا جس کے بعد کیمورا کے اہم رہنما جیل میں قید ہو گئے۔ان ’بے بی‘ گروہوں میں بچے سوچتے ہوں گے کہ وہ ہی سب کچھ ہیں لیکن وہ پولیس کی صرف ایک گولی کی مار ہیں۔ اصل طاقت اب بھی گہرے نقوش رکھنے والے گروہوں اور وائٹ کالر جرائم کرنے والوں کے ہاتھ میں ہے جن کا سراغ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔سنہ 1997 میں ان کی ماں سلویا روتولو کو سڑک پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جس سے...

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

BBCUrdu /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔

ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے پابند ہیں :امریکی وزارت خارجہایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے پابند ہیں :امریکی وزارت خارجہ America Iran AtomicWeapons StateDept thejointstaff State_SCA HassanRouhani khamenei_ir
مزید پڑھ »

تین دواؤں کے ملاپ سے مہلک اور لاعلاج ٹی بی کے خلاف بڑی کامیابی - ایکسپریس اردوان آزمائشوں کے دوران انتہائی خطرناک، سخت جان اور مہلک ٹی بی کے 90 فیصد مریض صحت یاب ہوگئے
مزید پڑھ »

کے سی آر منصوبے کے متاثرین کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاجسپریم کورٹ رجسٹری کے باہر کراچی سرکلر ریلوے کے متاثرین کی بڑی تعداد احتجاج کر رہی ہے، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج اہم کیسزز کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھ »

دبئی کے حکمران پربیٹیوں کے اغوا اوربیوی کو دھمکانے کے الزامات،برطانوی ہائیکورٹ نے فیصلہ سنادیالندن(ڈیلی پاکستان آن لائن)دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم پر ان کی اہلیہ حیال بنت
مزید پڑھ »

’کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب‘’کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب‘عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ ’شدید تشویش‘ کا باعث ہے اور انھوں نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا اپنی ’اولین ترجیح‘ بنائیں۔
مزید پڑھ »

عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا حامی ہوں، خلیل الرحمان قمر - ایکسپریس اردوعورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا حامی ہوں، خلیل الرحمان قمر - ایکسپریس اردوخلیل الرحمان کو ماغی علاج کی ضرورت ہے، آئسولیشن وارڈمیں رکھاجائے، عامرلیاقت
مزید پڑھ »



Render Time: 2025-03-13 12:02:59