تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں 180 نشستیں جیتنے اور دو تہائی اکثریت کے دعوے کس بنیاد پر اور کیوں کیے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی انتہائی اہم ہے کہ تحریک انصاف کے اس دعوے پر اگلا قانونی مرحلہ کیا ہے؟
پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد سے اب تک انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس عمل کی ابتدا الیکشن کی رات تحریک انصاف کی جانب سے اس دعوے کے ساتھ ہوئی تھی کہ اسے قومی اسمبلی کی 266 میں سے 150 نشستوں پر واضح برتری حاصل ہے۔
اس دوران سوشل میڈیا، ٹی وی چینلز پر بیانات اور پریس کانفرنسز میں مختلف نشستوں کے حوالے سے موقف تو سامنے لایا گیا جبکہ ویب سائٹس پر مبینہ طور پر فارم 45 بھی پیش کیے گئے تاہم بی بی سی کی جانب سے تین بار رابطہ کرنے کے باوجود تحریک انصاف کی جانب سے اب تک جن نشستوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی تعداد 87 سے کہیں کم ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے قومی اسمبلی میں 170 سیٹوں پر برتری حاصل کر لی ہے جن میں 94 وہ ہیں جن کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے کیا گیا ہے جبکہ ان میں سے 22 سیٹیں ایسی ہیں جس میں تین اسلام آباد، چار سندھ اور باقی پنجاب کی ہیں جن میں فارم 45 کے مطابق ہم جیت رہے تھے لیکن بعد میں نتائج تبدیل کیے گئے۔‘
ویب سائٹ پر موجود ایک نوٹ کے مطابق 'متعدد امیدوار اس وقت روپوش ہیں، ٹیکنالوجی سے محروم ہیں اور وہ اپنے فارم عوام کے ساتھ شیئر کرنے سے قاصر ہیں۔` اس پریزینٹیشن میں ایک ایسا ٹیبل بھی موجود تھا جس میں پی ٹی آئی کی کل نشستوں کے اعداد و شمار اور صوبہ کی سطح پر قومی اسمبلی کی نشستوں کا بریک ڈاؤن موجود ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال فراہم کردہ اور بی بی سی کی جانب سے جمع کردہ تفصیلات کے مطابق جن حلقوں میں دھاندلی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے ان میں سے 29 پنجاب، 19 سندھ تین اسلام آباد، تین بلوچستان جبکہ ایک خیبر پختوخوا میں واقع ہے۔
ان نشستوں کے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو ان پر کامیاب ہونے والے اور ہارنے والے امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق اوسطاً 10 سے 11 ہزار ووٹوں کے درمیان دیکھنے کو ملتا ہے تاہم یہاں مسترد کیے گئے ووٹوں کی تعداد اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق سلمان اکرم راجہ کو استحکام پاکستان پارٹی کے عون چوہدری جبکہ یاسمین راشد کو مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے شکست دی ہے۔
گجرات کی دو نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ ق کے امیدوار چوہدری سالک حسین اور حسین الٰہی کامیاب ہوئے ہیں۔ حسین الٰہی این اے 63 سے کامیاب ہوئے ہیں اور انھیں اپنے حریف پر 6429 ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی اور اس حلقے میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 5631 رہی۔ ان میں سے چار نشستوں کے علاوہ، جن پر پیپلز پارٹی کا امیدوار کامیاب ہوا، باقی تمام پر ایم کیو ایم فتح یاب ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق بلوچستان کی تین قومی اسمبلی کی نشستوں کے بارے میں بھی دعویٰ کیا گیا کہ یہاں مبینہ طور پر دھاندلی ہوئی۔ ان حلقوں کے نتائج کا جائزہ لیں تو یہاں جیت اور ہار کے درمیان فرق کے مقابلے میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد زیادہ نظر آتی ہے۔ اس پیٹیشن میں امیدوار کو دھاندلی میں ملوث افراد کے نام لکھنا ہوتے ہیں اور غیر قانونی عمل کا وقت اور تاریخ بھی درج کرنی ہوتی ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ کوئی بھی امیدوار انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق شکایت الیکشن کے دن سے 60 دن میں درج کروا سکتا ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
عدم اعتماد کی تحریک پر باجوہ اور فیض حمید نے ہدایات دیں، میں حق میں نہیں تھا، فضل الرحمانتحریک انصاف کے ساتھ دماغ کا فرق ہے جو ختم ہوسکتا ہے، الیکشن میں دھاندلی کا فائدہ ن لیگ کو ہوا، سربراہ جے یو آئی
مزید پڑھ »
غیرحتمی،غیرسرکاری نتائج: پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8، ن لیگ کے 6، پی پی پی کے 12 قومی اسمبلی امیدوارکامیابملک بھر سے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے
مزید پڑھ »
کمشنر راولپنڈی کا عام انتخابات میں دھاندلی کرنے کا دعویٰ، الیکشن کمیشن کا تحقیقات کا اعلانکمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے عام انتخابات میں دھاندلی کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ انھوں نے راولپنڈی کے کرکٹ سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'میں چاہتا ہوں میں سکون کی موت مروں میں اس طرح کی زندگی نہیں جینا چاہتا جو میرے ساتھ ہوا ہے اور اس ڈویژن کے 13 ایم این ایز جو 70، 70 ہزار کی لیڈ سے ہارے ہوئے تھے ان پر جعلی مہریں لگا کر اتنا بڑا...
مزید پڑھ »
کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید، ہم نے الیکشن حلف کے تحت شفاف کرائے، ڈی آر اوزالیکشن میں کمشنر کا کوآرڈینیشن کے علاوہ کوئی کردار نہیں ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت پولنگ کرائے ہیں، پریس کانفرنس
مزید پڑھ »
الیکشن 2024 پاکستان: بلوچستان اسمبلی میں پی پی، ن لیگی امیدوار سبقت لے گئےپاکستان میں 8 فروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات 2024 کے حتمی نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے مطابق بلوچستان صوبائی اسمبلی میں پی پی اور ن لیگ کے امیدوار سبقت لے گئے.
مزید پڑھ »