سندھ کے دربار میں آنے والے ایک انگریز کے پاس موجود 'جادوئی ٹکیوں' کی بوتل کسی خزانے جیسی تھی جسے چوری کرلیا گیا
کچھ دن پہلے ہی بارشوں کا سلسلہ تھما تھا۔ اب دن بھی تھوڑے گرم ہیں۔ گہری چُپ چھائی ہوئی ہے۔ آسمان سے گزرتی کونجوں کی ڈار اپنی مدھر آوازیں جہاں کانوں میں رس گھولتی ہے وہیں گہری خاموشی کو توڑ دیتی ہیں۔
اس خط پر برنس صاحب کا ردِ عمل کچھ یوں تھا، ’میں اس بلاوے پر بے حد خوش تھا اور اس انتطار میں تھا کہ سرحد کے اس پار جا کر سندھ کے تاریخی دریا کو دیکھوں، اس لیے یہ دعوت مجھے عزیز تھی اور خوشگوار محسوس ہوئی‘۔‘ کی طرح ان سے منظرناموں کی عکاسی کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ وہ ہر بات سیدھی کرتے ہیں۔ اگر کسی شے یا منظرنامے سے زیادہ متاثر یا پریشان ہوتے ہیں تو چند لفظوں میں اپنی کیفیت کا اظہار کردیتے ہیں۔ انہوں نے 2 سے 3 ماہ سندھ کی زمین پر...
وہ 3 نومبر کو لکھپت کے اس ویران قلعے سے اپنے سفر پر نکلے۔ وہ لکھتے ہیں کہ’ہم سفر کی تمام تیاریوں کے بعد دوپہر کو کشتیوں پر روانہ ہوئے، موسم اچھا تھا اس لیے دوسری طرف ہم ’کوٹڑی‘ گھاٹ پر شام 5 بجے پہنچ گئے۔ ہمیں یہاں 100 اونٹوں کا قافلہ ملا جن پر دیسی گھی کے ڈبے لدے ہوئے تھے اور وہ کَچھ کی طرف جا رہے تھے۔ ہم نے رات کی چاندنی میں سفر شروع کیا۔ ۔5 نومبر کو وہ رڑی پہنچے، رڑی جو اپنے زمانے میں کپاس اور اونٹوں کے کاروبار کا بڑا مرکز تھا، مگر وہ کمال کے دن، کسی موسم کی طرح رڑی سے روٹھ گئے...
یہ ہم جناب برنس صاحب سے ہی سُن لیں تو زیادہ مناسب ہوگا۔ ’جس راستے سے ہمارا قافلہ آ رہا تھا وہاں سے، اس سے پہلے کوئی یورپی نہیں گزرا تھا۔ اس لیے جن جن دیہاتوں سے ہم گزرتے، ہمیں دیکھنے کے لیے لوگوں کا میلہ لگ جاتا۔ ہم جہاں قیام کرتے وہاں میرے تنبُو کے گرد بہت سارے لوگ اکٹھے ہوجاتے۔ وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ میں کیسا ہوں۔ مطلب ایک فرنگی کیسا ہوسکتا ہے‘۔
اس واقعے سے حکومت کی باگ ڈور بجر خان کے ہاتھ میں آگئی۔ مگر انہوں نے دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے بھائی میاں عبدالنبی کو تخت پر بٹھایا۔ مگر کلہوڑوں کی بدبختی اپنے عروج پر تھی۔ انہوں نے دیگر لوگوں کے احسانات و عنایتوں کا کوئی پاس نہ رکھا۔ کہا جاتا ہے کہ ’میاں عبدالنبی‘ نے بھی میر بجر خان کو قتل کرنے کی کوشش کی اور وہ کوشش کامیاب ہوگئی۔
جنوری میں جب برف پگھلنے کا عمل تقریباً رُک جاتا ہے تو دریا میں پانی بہت کم ہوتا ہے لہٰذا ان دنوں سفر کو آسان بنانے کے لیے ’جھمٹی‘ نامی کشتی کو استعمال کیا جاتا اور برنس صاحب اسی کشتی میں سوار تھے۔ اس کے علاوہ شمال کی ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے برنس صاحب کو واپسی کے اس سفر میں یقیناً کسی قسم کی کوئی پریشانی درپیش نہیں آئی ہوگی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
دعا منگی کی رہائی کیلئے 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ لیکن پھر بات 20 لاکھ میں کیسے طے ہوئی؟ فیملی نے اندر کی بات بتادیکراچی (ویب ڈیسک) شہر قائد کی سڑکوں اور سندھ اسمبلی کے ایوانوں میں دعا منگی کی
مزید پڑھ »
کراچی میں ڈینگی سے مزید 2 افراد انتقال کرگئےشہر قائد میں ڈینگی سے متاثرہ مزید 2 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد رواں سال سندھ بھر میں ڈینگی سے ہلاکتوں کی تعداد 47 ہوگئی
مزید پڑھ »
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس،طلبہ یونینز بحال کرنے کا بل منظورکراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے
مزید پڑھ »
کرسمس:میونخ کا سانتا کلاز مچھلیوں کےایکوریم میں جا پہنچاکرسمس:میونخ کا سانتا کلاز مچھلیوں کےایکوریم میں جا پہنچا Germany Munich SantaClaus DiveIntoFishTank Aquarium Christmas
مزید پڑھ »
شام میں نامعلوم طیارے کے فضائی حملے میں ایران نواز پانچ جنگجو ہلاکشام میں نامعلوم طیارے کے فضائی حملے میں ایران نواز پانچ جنگجو ہلاک Syria Airstrikes ProIranFighters Killed Albukamal
مزید پڑھ »
سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنےایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
مزید پڑھ »