یہ مضمون سیاسی استحکام اور عدم استحکام کے بارے میں سوال اٹھاتا ہے اور حکومت اور حزب اختلاف کی بیانیہ کو اس کے تناظر میں پیش کرتا ہے۔
حکومت کا بیانیہ سیاسی استحکام اور حزب اختلاف کا بیانیہ یقینی طور پر سیاسی عدم استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایک بنیادی نوعیت کا سوال اکثر اہل دانش یا فکری مباحث میں موجود رہتا ہے کہ کیا واقعی قومی سطح پر جو بیانیہ سیاسی عدم استحکام کا ہے، اس میں کس حد تک حقیقت ہے یا یہ محض ایک مفروضہ یا حقائق سے دور کا نقطہ نظر ہے۔ لوگ پہلے ہی اپنی اپنی سوچ اور فکر پر تقسیم ہیں یا کسی نقطہ نظر کی کھل کر حمایت یا مخالفت کرتے ہیں۔ بعض اوقات اس نقطہ نظر میں حقائق سے زیادہ جذباتیت کے عمل کو بھی غلبہ حاصل ہوتا ہے
لیکن اس پہلو پر غوروفکر ہونا چاہیے کہ ہم کس حد تک سیاسی استحکام رکھتے ہیں۔ سیاسی استحکام سے مراد محض حکومت کا سیاسی، انتظامی، قانونی اور معاشی ڈھانچہ کی موجودگی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کی ساکھ سے جڑے بنیادی نوعیت کے سوالات اور ریاست یا حکومت کے نظام کا سیاسی تسلسل اور شفافیت پر مبنی نظام ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے جب ریاست یا حکومت کا نظام کو ریاستی آئین، قوانین، سیاسی اور جمہوری خطوط اور منصفانہ معاشی نظام پر چلایا جائے۔ اس لیے جب اس سوال پر غور کیا جاتا ہے کہ ہم بطور ریاست سیاسی استحکام رکھتے ہیں تو اس کا جواب ہمیں لاتعداد سوالات اور تحفظات کے طور پر ملتا ہے کیونکہ ہم نے سیاست اور جمہوریت کے نظام کو کبھی اپنی سیاسی اور ریاستی ترجیحات کا حصہ نہیں بنایا۔ ہم ایک ایسی ریاست کی حمایت کرتے ہیں جہاں آئین وقانون کی حکمرانی یا اداروں کی بالادستی کے مقابلے میں افراد یا جماعتوں کی طاقت ہو۔ اسی طرح جب ہم اپنے سیاسی مخالفین یا متبادل نقطہ نظر یا آوازوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ ہوں تو بھی معاشرے میں انتشار کی سیاست کا غلبہ ہوتا ہے. یہ عمل سیاسی استحکام سے ریاستی نظام کو دور کرتا ہے اور ہمیں ایک ایسی ریاست کے نظام کی طرف بڑھاتا ہے جہاں سیاست اور جمہوریت کی کمزوری کا پہلو نمایاں ہوتا ہے. آج پاکستان جہاں کھڑا ہے یا جو ہماری بطور ریاست کی عالمی درجہ بندی ہے، اس پر داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر سوالات موجود ہیں
سیاسی استحکام، عدم استحکام، حکومت، حزب اختلاف، جمہ
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مذاکرات کے حوالے سے بیرسٹر گوہر کی درخواست قبول کرلیمسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہم معاملات حل کرنا چاہتے ہیں تاکہ سیاسی عدم استحکام ختم ہو، ایاز صادق
مزید پڑھ »
’’درد اور بڑھ گیا‘‘شہباز کی نئی پرواز، ’’اُڑان پاکستان‘‘، کیا سیاسی استحکام کے بغیر یہ اڑان ممکن...
مزید پڑھ »
افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردی کے ایجنڈے میں القاعدہ کا حصہ بن سکتی ہے، پاکستانکالعدم ٹی ٹی پی کا مقصد افغانستان کے ہمسائیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے، سلامتی کونسل میں مستقل مندوب کا خطاب
مزید پڑھ »
ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی نے اقتصادی زونز کی اصلاحات کے لیے ایکشن پلان کی منظوری دے دیآرمی چیف کی معاشی استحکام کے لیے حکومت کے اقدامات کی بھرپور حمایت کا پختہ عزم
مزید پڑھ »
شہباز Sharif: پاکستان اور چین کی دوستی قومی استحکام کا ہدایتپرائم منیٹر شہباز Sharif نے پیر کو پاکستان اور چین کے درمیان ہمیشہ کے لیے استحکام کی شراکت کو قومی استحکام اور عالمی امن و ترقی کے لیے ایک نشانی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسلام آباد کے پرائم منیٹر ہاؤس میں قائد اعظم محمد علی جناح اور چین کے رہنما ماؤ Zedong کی مجسموں کی رونمائی کے موقع پر کہا کہ ہم CPEC سے لے کر ثقافتی تبادلے، تعلیم اور دفاعی پیداوار تک مختلف شعبوں میں ہماری اشتراکیت پر فخر کرتے ہیں۔
مزید پڑھ »
کرم علاقے میں امن کمیٹیاں: تنازعات کو حل کرنے کی نئی کوششمقامی امن کمیٹیاں، مختلف فرقہ و مذہب اور کمیونٹی لیڈرز کو متحد کر کے، کرم علاقے میں امن اور استحکام بحال کرنے کی ایک نئی کوشش چلا رہی ہیں۔
مزید پڑھ »