اٹارنی جنرل نے قانون کی کوئی ایسی شق نہیں بتائی جس میں چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تعیناتی کی اجازت ہو BajwaExtension Bajwa Islamabad SupremeCourtOfPakistan DawnNews مزید پڑھیں:
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ماضی میں جنرلز 10سال تک توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں۔
آج اس کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ میڈیا پر غلط چلا کہ ہم نے ازخود نوٹس لیا ہے، میڈیا کو سمجھ نہیں آئی تھی کہ ہم ریاض حنیف راہی کی درخواست پر ہی سماعت کر رہے ہیں۔ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں میں اس کی وضاحت کرتا ہو، توسیع کے حوالے سے قانون کا نہ ہونے کا تاثر غلط ہے، یہ تاثر بھی غلط ہے کہ صرف11ارکان نے ہاں میں جواب دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ اگر باقیوں نے ہاں میں جواب دیا تھا تو کتنے وقت میں دیا تھا یہ بتا دیں، کل جو آپ نے دستاویز دی تھی اس میں 11ارکان نے ہاں لکھا ہوا تھا، نئی دستاویز آپ کے پاس آئی ہے تو دیکھائیں۔
اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ رول 19 میں لکھا ہے کہ جن کے جواب کا انتظار ہو وہ ہاں تسلیم ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہاس رول میں یہ بھی واضح ہے کہ جواب کے انتظار میں وقت کا تعین ہوگا، آپ ہمیں دستاویزات میں تعین کردہ وقت دکھا دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 18ویں ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ میں تبدیلیاں ہوئی ہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرمی چیف ملٹری کو کمانڈ کرتا ہے۔
ساتھ ہی چیف جسٹس نے پوچھا کہ آئین و قانون کی کس شق کے تحت قوائد تبدیل کیے گئے، آرٹیکل 255 ان لوگوں کے لیے ہے، جو سروس سے نکالے جاچکے یا ریٹائر ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تاثر دیا گیا کہ آرمی کی چیف کی مدت ملازمت 3 سال ہوتی ہے، ساتھ ہی جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ نے آج بھی ہمیں آرمی ریگولیشنز کا مکمل مسودہ نہیں دیا۔
جس پر اٹارنی جنرل نے بھی کہا کہ آرمی چیف کی مدت تعیناتی کا کوئی ذکر نہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا دستاویزات کے ساتھ آرمی چیف کا اپوانٹمنٹ لیٹر ہے، جنرل قمر باجوہ کی بطور آرمی چیف تعیناتی کا نوٹیفکیشن کہاں ہے، کیا پہلی بار جنرل باجوہ کی تعیناتی بھی 3 سال کے لیے تھی، آرمی چیف کی مدت تعیناتی کا اختیار کس کو ہے۔
دوران سماعت آرمی چیف کی جانب سے پیش ہونے والے فروغ نسیم نے کہا کہ جنگی صورتحال میں کوئی ریٹائر ہورہا ہو تو اسے کہتے ہیں، آپ ٹھہرجائیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 255 اے کہتا ہے کہ اگر جنگ ہورہی ہو تو چیف آف آرمی اسٹاف کسی کی ریٹائرمنٹ کو روک سکتا ہے، یہاں آپ چیف کو سروس میں برقرار رکھ رہے ہیں۔
ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فوجی افسران سروس کی مدت اور مقررہ عمر کو پہنچنے پر ریٹائر ہوتے ہیں، ہم قانون سمجھنا چاہتے ہیں ہمیں کوئی جلدی نہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تو رات تک دلائل دینے کے لیے بھی تیار ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت ریٹائرمنٹ کے بعد ہی ریٹائرمنٹ کو معطل کر سکتی ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
تعلیمی نصاب میں خواتین کا کردار گھر کے کام کاج تک محدودصوبہ سندھ میں ابتدائی اور ثانوی جماعتوں کے نصاب تعلیم میں صنفی نمائندگی اور شناخت پر تحقیق کے دوران خواتین سے متعلق مواد میں تعصب پایا گیا ہے۔
مزید پڑھ »
آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 دسمبر تک توسیع
مزید پڑھ »
کمر تکلیف کا شکار فاسٹ بولر حسن علی ابھی تک فٹ نہ ہوسکےکمر تکلیف کا شکار فاسٹ بولر حسن علی ابھی تک فٹ نہ ہوسکے Pakistan Cricketer HasanAli Fitness BackProblem SufferingPain FastBowler TheRealPCB TheRealPCBMedia RealHa55an
مزید پڑھ »
فضل الرحمان اب تک خود کو تسلیاں ہی دے رہے ہیں، فردوس عاشقاسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اب تک خود کو تسلیاں ہی دے رہے ہیں۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات
مزید پڑھ »