ماہرین نے پنجاب میں مسلسل کم ہوتی زرعی زمین کے منفی اثرات اور ملک کے مستقبل کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے
صوبہ پنجاب کی زرعی زمین ہاؤسنگ سوسائٹیز کی نذر ہونے سے پاکستانی زراعت کو خطرات لاحق ہیں، ۔
سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ” شعبے کی پیداواری صلاحیت غیر معمولی گرمی کی لہروں، بارشوں اور برف کے پگھلنے کے علاوہ سیلاب اور خشک سالی جیسے منفی موسمی واقعات کی وجہ سے انتہائی حساس ہے۔“اشفاق جٹ نے پوچھا کہ ”مجھے بتائیں کہ کاشت کاری کا کیا فائدہ ہے؟“ دی اربن یونٹ میں ریموٹ سینسنگ کے منیجر سمیع اللہ خان نے جیو نیوز کو بتایا کہ "2000 سے لے کر اب تک صرف لاہور ہی میں 35 فیصد سے زائد زرعی اراضی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تبدیل ہو چکی ہے۔“
اربن یونٹ کے شیئر کردہ ڈیٹا کے مطابق بائیں طرف 2003 میں لاہور کے ایک حصے کی زرعی زمین کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر،دائیں طرف اسی زرعی زمین کی 2023 میں لی گئی سیٹلائٹ تصویر جسےبعد میں ڈی ایچ اے فیز 6میں تبدیل کر دیا گیا دی اربن یونٹ کی ایک سینیئر ماہر ڈاکٹر عروج سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ”لاہور میں بمشکل ہی کوئی زرعی زمین باقی ہے، اگر آپ شہر کے حالیہ نقشوں کو دیکھیں تو صرف 10 مربع کلومیٹر زمین باقی رہ گئی ہے، جو بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع ہے۔2020 میں وفاقی حکومت نے دریائے راوی کے کنارے ایک نیا شہر تعمیر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، جسے راوی ریور فرنٹ سٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 900 مربع کلومیٹر کے ایک وسیع رقبہ پر محیط اس نئے شہر کا مقصد 1 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو رہائش فراہم کرنا...
اس منصوبے کے لیے زمین حاصل کرنے کے لیے ریاستی حکام 1894 کے قانون کو استعمال کر رہے ہیں، جسے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کہا جاتا ہے، جس سے کسانوں اور رہائشیوں کو ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔ کچھ کسانوں نے ان کارروائیوں کو عدالت میں چیلنج بھی کیا ہوا ہے۔1995سے 2022 تک اس شہر کی 94.5 مربع کلومیٹر زرعی زمین کم ہوئی ہے، جوپنجاب کے ضلع ساہیوال کے شہر چیچہ وطنی سے تقریباً دس گنا زیادہ ہے۔
لاہور کی ایک اربن پلینر فضا سجاد نے جیو نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئےکہا کہ ”زرعی اراضی کو لاحق یہ خطرہ صرف بڑے شہروں تک ہی محدود نہیں ہے، ہم چھوٹے شہروں میں بھی ان تبدیلیوں کے آثار دیکھ رہے ہیں جہاں ڈویلپرز زمین خرید کر اسے مختلف رہائشی اسکیموں میں تبدیل کر رہے ہیں۔" ڈاکٹر عروج سعید نے مزید کہا کہ شہروں میں ہونے والی زیادہ تر ترقی بے ترتیبی سے ہوتی ہے، کیونکہ زیادہ تر شہروں کے ماسٹر پلان یا تو پرانے ہیں یا پھر قانونی مسائل کا شکار ہیں۔
فضا سجاد نےکہا کہ ”بے قابو پھیلاؤ کے نتیجے میں پنجاب کے شہروں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں اوریہ تمام موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ کو استعمال کر رہے ہیں، زیادہ گاڑیوں کا مطلب ہے زیادہ کاربن کا اخراج۔“
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ہمارے ہاں جس طرح کپتان تبدیل ہوتا ہے اسکا اثر کھلاڑیوں پر پڑتا ہے: مصباح الحقکوچ ملکی لائیں یا غیر ملکی، پہلے یہ دیکھیں کہ ٹیم کو کس کی ضرورت ہے: سابق کپتان کی میڈیا سے گفتگو
مزید پڑھ »
موٹاپے کے خطرات چھ گُنا تک بڑھانے والے جینز دریافتمحققین نے ایسے جینیاتی متغیرات کی نشاندہی کی جو اب تک کے دریافت ہونے والے موٹاپے کے خطرات پر سب سے زیادہ اثر رکھتے ہیں
مزید پڑھ »
متحدہ عرب امارات: کن ممالک کے شہریوں کو اب ویزا کی ضرورت نہیں؟غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے ویزے سے مستثنیٰ ممالک کی فہرست کو نئی ترتیب دی گئی ہے
مزید پڑھ »
پنجاب حکومت کا کسانوں کو سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا فیصلہپنجاب حکومت نے کسانوں کو سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں کسانوں کیلئے انقلابی و تاریخی اقدامات لینے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے متعدد زرعی پراجیکٹس کی اصولی منظوری دی، سیکرٹری زراعت نے ایگریکلچر سے متعلق منصوبوں پر وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی۔بریفنگ میں...
مزید پڑھ »
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ''نوازشریف کسان کارڈ''کی منظوری دے دی۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ''نوازشریف کسان کارڈ''کی منظوری دے دی۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت زرعی اصلاحات کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوا جس میں پنجاب سیڈ کارپوریشن اور پنجاب ایگری ریسرچ بورڈ کی تشکیل نو اور زرعی زمین کا رہائشی مقاصد کے طور پر استعمال روکنے کیلئے قانون لانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران وزیراعلی پنجاب مریم نواز...
مزید پڑھ »
’مریم نواز عوامی خدمت علی امین گنڈاپور سے سیکھیں‘مریم نواز کو بھی والد اور چچا کی طرح سیاست اور حکومت چلانے کی سمجھ نہیں ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب عوامی خدمت علی امین گنڈاپور سے سیکھیں، عوام
مزید پڑھ »