18ویں صدی کا انڈیا:سونے کے ڈھیر اور بھوک سے مرتے انسان
اس کتاب کے ذریعے دین محمد نے اپنے قارئین کو ایک ایسا ہندوستان دکھایا جو ایک جانب تو سونے چاندی سے لدا تھا تو دوسری جانب وہیں لوگ قحط کی وجہ سے جان دینے پر بھی مجبور تھے۔
یہ چھت ٹشو کے کپڑے کی تھی جس کے کناروں پر قرمزی رنگ کے کڑھائی دار ویلوٹ کی پٹی تھی اور پٹی کے کناروں پر چاندی کے تاروں کا کام تھا۔ نواب کا لباس بھی ریشم کا تھا اور اس پر کریم رنگ کے ساٹن کی تہہ تھی اور اس کے پاجامے پر چاندی کے تار اور بٹن جڑے ہوئے تھے۔ اونٹ کے بالوں سے بنی ایک شال لاپرواہی سے ان کے کندھے پر رکھی تھی جبکہ اسی طرح کی ایک شال کمر کے گرد بھی بندھی ہوئی تھی۔
نواب کی سواری میں شامل لوگوں کی تیاری کی مثال نہیں دی جا سکتی۔ گمان ہوتا تھا جیسے زمین نے اپنی چھاتی کھول کر ان لوگوں کو سجانے کے لیے خزانے اگل دیے ہوں اور پھر یہاں کے کاریگروں نے اپنی مہارت سے ان خزانوں کو وہ شکلیں دیں جو ان کی شان و شوکت کا باعث بن سکیں۔ اس موقع کا منظر وہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں۔ ’نواب کی سواری دیکھنے کے کچھ ہی دیر بعد میری اپنے ایک رشتہ دار سے ملاقات ہوئی جس نے مجھے اپنے بیٹے کے ختنوں کی رسم میں شرکت کی دعوت دی۔
ختنوں کے دن بڑے سے میدان میں شامیانے لگائے جاتے ہیں جن میں کم سے کم دو ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے اور اس میں صرف مسلمان شریک ہو سکتے ہیں۔ مولوی کی آمد کا اعلان بینڈ باجے سے کیا جاتا ہے۔ مولوی بچے کے ساتھ شامیانے میں قائم کی گئی ریشم کی ایک خوبصورت چھتری کے نیچے اپنی جگہ سنبھالتا ہے۔ حجاموں نے حاضرین کے پانی سے ہاتھ دھلوائے اور انھیں تولیے پیش کیے۔ اس کے بعد وہ جوتے اتار کر وہاں بچھے ہوئے خوبصورت قالین پر بیٹھ گئے جہاں ان کی اس علاقے کے ایک پسندیدہ پکوان، گوشت والے پلاؤ سے خاطر کی گئی۔ ہر طرف مشعلیں روشن تھیں جن کی روشنی میں مہمانوں کا قیمتی لباس اور ہر چیز اور بھی زیادہ خوبصورت لگ رہی تھی۔دین محمد نے جہاں اپنے سفر نامے میں نوابین اور راجاؤں کی آن بان بیان کی وہیں برطانوی راج کے افسران کے ہندوستان میں ٹھاٹھ باٹھ کا بھی ذکر کیا...
’اسی دوران راجہ کے خادم آتش بازی کا حیرت انگیز مظاہرہ جاری رکھتے جس میں پرندوں اور جانوروں کی شکلیں بنائی جاتیں۔ ایسے مظاہرے کی نظیر میں نے یورپ میں بھی نہیں دیکھی۔ ہر طرف روشن شاخیں تھیں اور چراغاں کا سا ماحول تھا۔ ’کیمپ دو سیدھی قطاروں میں پھیلا ہوا تھا۔ ایک طرف دریا کے ساتھ ساتھ پٹنہ کی طرف پھیلے ہوئے یورپی افسران کے بنگلے تھے۔ اس سے بالکل متوازی قطار میں تقریباً دو سو گز کے فاصلے پر سامنے افسران کی بیرکیں تھیں اور ان کے پیچھے عام فوجیوں کی۔ ان کے درمیان والی جگہ مشقوں کے لیے مخصوص تھی جو ہر صبح باقاعدگی سے ہوتیں۔ سپاہیوں کی چھاؤنیاں اس سے ایک میل دور تھیں اور ان سے کچھ فاصلے پر گھوڑوں کے اصطبل تھے۔
’مجھے یاد ہے میں نے اس برس بڑی تعداد میں لوگوں کو قحط سے مرتے دیکھا تھا۔ بارش کی کمی اور گرمی کی زیادتی سے زمین سوکھ گئی تھی۔ زمین سے حاصل ہونے والی تمام نعمتیں پانی کی کمی کا شکار ہو کر مر گئی تھیں۔ بڑی تعداد میں لوگ گلیوں اور شاہراہوں میں گرے پڑے تھے۔ ’ایسے کنویں اور ندیاں ہندوستان بھر میں پھیلے ہوئے تھے۔ یہ قدرت کی مہربانی تھی جس نے تھکے ہارے مسافروں کے لیے اس علاقے کی گرمی کا سامنا کرنے کا ایسا انتظام کیا تھا۔‘
’برہمنوں کے دونوں کنویں ساتھ ساتھ ہیں لیکن دونوں سے حاصل ہونے والے پانی کا معیار ایک دوسرے سے بہت فرق ہے۔ ایک میں شفاف اور ٹھنڈا پانی ملتا ہے جبکہ دوسرے کے پانی کی رنگت سیاہ ہے اور ہر وقت ابلتا رہتا ہے۔ ’کپتان نے کسی کی پرواہ کیے بغیر مزار کی سیڑھیوں پر پیشاب کر دیا۔ واپسی کے لیے ابھی وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوا ہی تھا کہ کسی ان دیکھی قوت نے اسے جکڑ لیا اور وہ زمین پر آ گیا جہاں وہ کچھ دیر بے حرکت لیٹا رہا۔ اسے پالکی پر مونگ ہیر پہنچایا گیا لیکن وہ زیادہ دیر نہ جی سکا اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
اس کے چھوٹے سے گھر میں اس وقت کھانے کے لیے جو تھا وہ اس نے ہمارے سامنے رکھ دیا۔ بات کرتے ہوئے وہ مسلسل اپنی کلائی سے لٹکتی لمبی سی مالا کے دانے پھیرتا رہا اور اس کی آنکھیں ہر تھوڑی دیر بعد آسمان کی طرف اٹھتی تھیں۔ وہ اتنے ظالم تھے کہ ایک بار تو انھوں نے میرے قتل کا بھی ارادہ باندھ لیا کہ کہیں میری وجہ سے وہ پکڑے نہ جائیں لیکن پھر ان میں سے کچھ نرم دل افراد نے میری عمر کا لحاظ کرتے ہوئے مجھے جانے دیا۔ میں ہوا کے گھوڑے پر سوار واپس پہنچا اور سیدھا میجر بیکر کے خیمے میں گیا۔ انھیں میرے بارے میں بہت تشویش تھی اور جب میں انہیں سنایا کہ کس طرح میری جان بخشی کی گئی ہے تو وہ بھی حیران رہ گئے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان میں کشمیر سے متعلق بل پیش، بھارت سے کرفیوختم کرنے کا مطالبہ
مزید پڑھ »
السیستانی کا عراقی سیکیورٹی فورسز سے مظاہرین کو تحفظ دینے کا مطالبہالسیستانی کا عراقی سیکیورٹی فورسز سے مظاہرین کو تحفظ دینے کا مطالبہ Iraq SecurityForces Protesters Demonstrations AliAlSistani Protect
مزید پڑھ »
حکومت کا تمام اتحادیوں سے رابطے برقرار رکھنے کا فیصلہ | Abb Takk News
مزید پڑھ »
افشاں لطیف کا ادارے سے 9 لڑکیاں غائب کرنے کا انکشافافشاں لطیف کا ادارے سے 9 لڑکیاں غائب کرنے کا انکشاف مزید پڑھیئے: AajNews AajUpdates
مزید پڑھ »