سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت

قانून خبریں

سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت
SUPREME COURTJUDICIAL BENCHESSCOPE OF HEARING
  • 📰 ExpressNewsPK
  • ⏱ Reading Time:
  • 111 sec. here
  • 9 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 69%
  • Publisher: 53%

سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔ عدالت نے کیس میں مزید 2 عدالتی معاونین مقرر کردیے۔

اس کیس کا 26ویں آئینی ترمیم سے کوئی لینا دینا نہیں، اگر خود سے ڈرنے لگ جائیں تو الگ بات ہے۔ سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس کیس کا 26 ویں آئینی ترمیم سے کوئی لینا دینا نہیں جب کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کیس میں عدالتی معاونین مقرر کرنے پر اعتراض کیا۔ سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین کا معاملہ کی سماعت جاری ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ

سماعت کر رہا ہے۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ جو عدالتی معاونین مقرر کیے گئے وہ 26ویں ترمیم کیخلاف درخواست گزاروں کے وکلاء ہیں۔ دوران سماعت عدالت نے مزید 2 عدالتی معاون مقرر کردیے، خواجہ حارث اور احسن بھون کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت کا بہت محدود اختیار سماعت ہے، شوکاز نوٹ جسے جاری کیا گیا اسکا تحریری بیان جمع ہونا چاہیے۔ گزشتہ روز عہدے ہٹائے گئے جوڈیشل افسر نذر عباس عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس منصور علی شاہ نے نذر عباس سے مکالمہ کیا کہ ہمارا مقصد تو ایسا نہیں تھا لیکن ہم جاننا چاہتے تھے کیس کیوں واپس ہوا، آپ کے ساتھ بھی کچھ ہوا ہے، پتا نہیں آپ کا اس میں کتنا کردار ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کرمنل اوریجنل اختیار سماعت کے تحت یہ معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہے، جو عدالتی معاونین مقرر کیے گئے، وہ 26 ویں ترمیم چیلنج کرنے والے وکلا ہیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ کی رائے درست ہے، ہمیں اس بات کا ادراک بھی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چلیں ہم اسی گروپ میں سے کسی اور بھی عدالتی معاون مقرر کر لیتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت اب بینچ بنانے کا اختیار آئینی کمیٹی کو ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کا 26ویں آئینی ترمیم سے کوئی لینا دینا نہیں، اگر خود سے ڈرنے لگ جائیں تو الگ بات ہے۔ عدالت نے نذر عباس کو کل تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ مسکرا رہے ہیں، عدالتی معاون کیلئے کوئی نام تجویز کر دیں۔ اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے کہا میں کوئی نام تجویز نہیں کر رہا، کسٹم ایکٹ کا مرکزی کیس آپ کے سامنے نہیں ہے۔ عدالتی معاون منیر اے ملک وڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ایک جوڈیشل آرڈر کو انتظامی حکم سے بدلا نہیں جا سکتا، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2اے کے تحت فل کورٹ کی تشکیل کے لیے معاملہ انتظامی کمیٹی کو بھیجا جا سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ منیر اے ملک صاحب یہ بتائیں کہ کیا توہین عدالت کیس میں ہم ایسا کوئی حکم جاری کر سکتے ہیں؟ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے طے ہونا چاہیے کیونکہ یہ عدلیہ کی آزادی سے جڑا ہوا ہے۔ عدالتی معاون حامد خان نے دلائل شروع کیے، عدالت مزید 2 عدالتی معاونین مقرر کردیے، خواجہ حارث اور احسن بھون عدالتی معاونین مقرر کیا گیا، کیس میں عدالتی معاونین کی تعداد 4 ہوگئی، گزشتہ سماعت میں منیر اے ملک اور حامد خان کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا تھ

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

ExpressNewsPK /  🏆 13. in PK

SUPREME COURT JUDICIAL BENCHES SCOPE OF HEARING CONSTITUTIONAL AMENDMENT ATTORNEY GENERAL JUDICIAL OFFICERS

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔

سپریم کورٹ میں اہم کیسوں کی سماعت 7 سے 10 جنوری تکسپریم کورٹ میں اہم کیسوں کی سماعت 7 سے 10 جنوری تکسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 7 جنوری کو ہوگی۔
مزید پڑھ »

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعتسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعتسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
مزید پڑھ »

آرمی ایکٹ میں ذکر کردہ تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہی ہوگا، جسٹس جمال مندوخیلآرمی ایکٹ میں ذکر کردہ تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہی ہوگا، جسٹس جمال مندوخیلسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
مزید پڑھ »

سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی درخواست سمیت اہم مقدمات سماعت کیلئے مقررسپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی درخواست سمیت اہم مقدمات سماعت کیلئے مقررسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے لاپتا افراد کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے
مزید پڑھ »

پی ٹی آئی 26 نومبر احتجاج؛ ملزمان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظپی ٹی آئی 26 نومبر احتجاج؛ ملزمان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ30 ملزمان کے خلاف تھانہ رمنا میں درج مقدمے کی سماعت ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں ہوئی
مزید پڑھ »

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعتسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعتسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلئنز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔
مزید پڑھ »



Render Time: 2025-02-14 03:19:06