یہ مضمون صیہونیت کی تاریخ اور اس کی مشرق اور مغرب میں مختلف صورت حال کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ یہودی برادریوں کی پرامن زندگی اور مغربی یورپ میں صیہونیت کی بیداری کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔
اس کے برعکس مشرق میں صدیوں سے پرامن طور پر آباد یہودی اقلیت کو ابتدا میں صیہونیت سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔گزشتہ مضمون سے آپ کو کچھ کچھ اندازہ ہو گیا ہو گا کہ بابائے صیہونیت تھیوڈور ہرزل کیسا مستقبل شناس تھا اور اس نے صیہونی نظریے کو عملی شکل دینے کے لیے آخری دن تک کیسی انتھک محنت کی۔وہ اپنے ترکے میں ایک کل وقتی عملیت پسند ٹیم بھی چھوڑ گیا جس نے انیس سو چار میں چوالیس برس کی عمر میں ہرزل کی موت کے چوالیس برس بعد ہرزل کے خواب کو ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے حقیقت میں بدل...
جب کہ مشرق بالخصوص مسلمان دنیا میں مدینہ سے یہودی قبائل کی بے دخلی کے ایک واقعہ کے بعد بغداد کے عباسی ہوں کہ قرطبہ کے اموی یا استنبول کے عثمانی۔ہر دور میں یہودی نہ صرف عمومی طور پر محفوظ و مامون رہے بلکہ انھوں نے عرب اور مسلمان تہذیب کے ہر شعبے بالخصوص نوکر شاہی ، مالیات امورِ خارجہ ، فلسفے ، طب اور سائنس کے میدان میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مگر مشرقی یورپ کے برعکس مغربی یورپ میں انیسویں صدی کے دوسرے وسط میں تعصب اتنا شدید نہیں تھا۔اس دور میں برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی ، ہالینڈ ، ڈنمارک وغیرہ میں یہودی برادریوں نے روائیتی پیشے ترک کر کے نئے پیشے اپنانے کے ساتھ ساتھ مذہبی راہبوں کے چنگل سے نکلنے کی بھی سنجیدہ کوشش کی اور اس کوشش میں صیہونیت نے ایک راہِ تازہ فراہم کی۔اعلیٰ تعلیمی اداروں میں یہودی تناسب تیزی سے بڑھنے لگا۔ چنانچہ یورپ کے متوسط اور بالائی طبقات میں بھی ہم پلہ یہودیوں کو قبول کیا جانے لگا۔اس کے برعکس مشرق میں صدیوں...
یورپی یہودیوں کی عمومی زبان یادش کہلاتی تھی۔یادش کوئی خالص زبان نہیں بلکہ عبرانی اور مقامی یورپی زبانوں کا آمیزہ ہے جس طرح جنوبی افریقہ کے نسل پرست گوروں کی افریکانر زبان ڈچ اور مقامی بولیوں کا آمیزہ ہے۔ صیہونیوں نے ایک اہم کام یہ کیا کہ ’’ خدا نے چاہا تو اگلے برس یروشلم ‘‘ کے دعائیہ عہد کو ایک سیاسی نظریاتی ہتھیار میں بدل دیا۔چنانچہ یہودی دائیں بازو کا ہو کہ بائیں کا۔کٹر مذہبی ہو کہ سیکولر۔سب نے یہ نعرہ اپنا لیا اور اس نے قوم پرستی کی بنیاد میں سیمنٹ کا کام دیا۔
زدوک کہان نے یوسف الخالدی کا خط ہرزل کو دکھایا۔ہرزل نے اپنے جوابی خط میں الخالدی کے خدشات دور کرنے کے لیے لکھا کہ اگر یہودی فلسطین میں بستے ہیں تو ان کی صلاحیتوں کا نہ صرف سلطنتِ عثمانیہ بلکہ مقامی آبادی کو بھی فائدہ ہوگا۔ہمیں احساس ہے کہ غیر یہودی اکثریت میں ہیں۔لہٰذا انھیں کیسے کہیں اور منتقل کیا جا سکتا ہے ؟ اگر سلطان عالی مقام ہمیں قبول نہیں کریں گے تو وہ سب جس کی ہمیں ضرورت ہے ہم کہیں اور ڈھونڈھ لیں...
صیہونیت یہودی مشرق مغرب تاریخ پرامن
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
صیہونیت کا نئے دور میں عروج و زوالیہ مضمون صیہونیت کو ایک قوم پرست نسلی برتری کے نظریے کے طور پر پیش کرتا ہے اور اس کے نئے دور میں عروج اور زوال کی وضاحت کرتا ہے۔
مزید پڑھ »
صیہونیت کی الف ب ت (قسط اول)اس وقت اسرائیل اور صیہونیت کا مستقبل امریکا کے اندرونی و بیرونی مستقبل سے نتھی ہے۔
مزید پڑھ »
پاکستان میں بین الاقوامی مسافروں کیلئے ٹریول سم متعارفمشرق وسطیٰ، امریکا اور یورپ کے مسافروں کیلئے خصوصی بنڈلز بنائے ہیں، ٹیلی کام کمپنی
مزید پڑھ »
محمد رفیع اور شمی کپور کا اناگاہمحمد رفیع اور شمی کپور کی دوستی اور ان کی آوازیں کی اہمیت
مزید پڑھ »
اقوامِ متحدہ میں فلسطین اور صیہونیت کے بارے میں قرار دادیںیہ مضمون اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے آزادی اور صیہونیت کے بارے میں منظور ہونے والی قرار دادوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ یہ قرار دادیں اقوامِ متحدہ کے تاریخ کا حصہ ہیں اور ان سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ بیسویں اور اکیسویں صدی میں حق اور باطل کہاں موجود تھے۔
مزید پڑھ »
صیہونیت کی الف ب ت (حصہ دوم)اپنے بل بوتے پر ایک قومی وطن حاصل کرنے میں ہی عافیت ہے ورنہ ہم ہمیشہ غیر محفوظ رہیں گے
مزید پڑھ »