اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط لکھ کر لاہور ہائیکورٹ سے جج لے کر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنانے کا مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ ججز کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اُسی ہائیکورٹ کے تین سینئر ججز میں سے تعینات کیا جائے گا۔ وہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لے کر چیف جسٹس بنانا آئین کے ساتھ فراڈ ہو گا۔
عدلیہ میں ایک اور بحران جنم لینے لگا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط لاہور ہائیکورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا تو یہ آئین سے فراڈ ہو گا، ہائیکورٹ ججز کا خط چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش کے سبب عدلیہ میں ایک اور بحران جنم لینے لگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے مخالفت میں صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔ ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج
جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط لکھا ہے جو کہ صدر پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کیا گیا ہے۔ خط میں ججز نے کہا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے نا چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق خط کی کاپی صدر پاکستان، چیف جسٹس سمیت سندھ ہائیکورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے meaningful consultation ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی بہ نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز دو لاکھ ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہوسکتی ہے؟دریں اثناء اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کے خط کی کاپی ایکسپریس نیوز کو موصول ہوگئی، خط پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے دستخط نہیں کیے مگر ان دونوں ججز کا نام موجود ہے۔ خط پر لکھے ناموں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے نام شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے جج اگر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو وہ آئین کے مطابق چیف جسٹس نہیں بن سکتا ، جج کا حلف اُس ہائیکورٹ کیلئے ہوتا ہے جس میں وہ کام شروع کرے گا، ٹرانسفر ہونے والے جج کو آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام شروع کرنے سے پہلے نیا حلف اٹھانا پڑے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی اُس نئے حلف کے مطابق طے کی جائے گی۔ سپریم کورٹ یہ طے کر چکی ہے کہ سینیارٹی کا تعین متعلقہ ہائیکورٹ میں حلف لینے کے دن سے کیا جائے گا، لاہور ہائیکورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا تو یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہو گا، آئین کے مطابق ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اُسی ہائیکورٹ کے تین سینئر ججز میں سے تعینات کیا جائے گا۔ خط کے مطابق کسی اور ہائیکورٹ سے سینیارٹی میں نچلے درجے کے جج کو دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کر کے چیف جسٹس کیلئے زیرغور لانا آئین کے مقصد کو شکست دینے کے مترادف ہے، آئینِ پاکستان میں فیڈرل جوڈیشل سروس کا کوئی تصور موجود نہیں اور تمام ہائیکورٹس آزاد اور خودمختار ہیں۔ خط کے مطابق ہائیکورٹ میں جو ججز تعینات کیے جاتے ہیں وہ صرف اُس مخصوص صوبے کی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتے ہیں، 2010ء میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی، لاہور ہائی کورٹ میں 60 ججز کی گنجائش ہے جبکہ صرف پینتیس ججز کام کر رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں 58.33 فیصد ججز موجودہ ہیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے ہی بارہ میں سے دس ججز کام کر رہے ہیں جسکا تناسب 83.33٪ بنتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ جج کا تبادلہ کی وجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد ہے، حقیقت میں ججز کی زیادہ ضرورت اسلام آباد ہائیکورٹ کے بجائے لاہور ہائی کورٹ میں ہے
عدلیہ آئین حکومت ججز لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل چیف جسٹس کو بھیج دی گئیعمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج جسٹس اعظم خان نے کی۔
مزید پڑھ »
شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے کی 25 سال قید کی سزا کالعدم قراراسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ جاری کردیا
مزید پڑھ »
جسٹس شمس کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس کا معاملہ، اٹارنی جنرل کا ردعمل سامنے آگیالاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا گیا، میڈیا رپورٹس میں دعویٰ
مزید پڑھ »
شہری اغوا کیس: عدالت نے وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرلیانکوائری کے بعد ڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس عدالت میں رپورٹ جمع کروائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
مزید پڑھ »
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی ایف آئی اے افسر کی ضمانت مسترد کر دیاسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی ایف آئی اے افسر بن کر شہری کے اغواء اور ڈکیتی کے شریک ملزم ارباز عباسی کی ضمانت مسترد کر دی۔
مزید پڑھ »
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر غلام محمد کو بحال کردیااسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل کرتے ہوئے بحال کردیا جبکہ فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیا. چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس انعام امین منہاس نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی، انٹرا کورٹ اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ سنگل بینچ کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے. چیف جسٹس عامرفاروق نے وفاقی دارالحکومت کے تین حلقوں کے لیے ریٹائرڈ جج پر مشتمل نئے ٹریبونل کو کارروائی آگے بڑھانے سے روکنے کے حکم میں 6 فروری تک توسیع کردی
مزید پڑھ »