جب کچھ ٹھوس مواد نہ ملے تو انصاف کی اپنی مرضی کی تشریح کی جاتی ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مستحکمکراچی؛ ڈرائیور کو مشروب پلا کر مسافر رکشہ لے اُڑا، ویڈیو وائرلعمران خان کی گرفتاری بلاجواز اور انھیں نااہل قرار دینے کیلیے تھی، یواین انسانی حقوق گروپغزہ میں ناکامی کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا جنگ ختم کرنے کا اشارہبال ٹیمپرنگ کا الزام؛ آکاش چوپڑا نے انضمام الحق کو چیلنج کردیا’’بجلی پٹرول مہنگا ہو تو وزیراعظم چور‘‘بیرسٹر سیف نے مریم نواز کو بیان یاد دلا دیاقلیل مدت میں سب سے زیادہ مرتبہ گیند پاس کرنے کا عالمی ریکارڈلاہور؛ ڈکیت گینگ کا ٹک ٹاکر...
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ماضی میں کبھی آزاد اراکین کا معاملہ عدالت میں نہیں آیا، اس مرتبہ آزاد اراکین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور کیس بھی آیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئین واضح ہے مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جا سکتیں، اگر اسمبلی مدت ختم ہونے میں 120دن رہ جائیں تو آئین کہتا ہے الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارلیمانی نظام جمہوریت کی بنیاد پولیٹیکل پارٹیز ہیں، اس مرتبہ آزاد اراکین کی تعداد بہت زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ آزاد اراکین کہاں سے آئے، الیکشن کمیشن کے نقص کے سبب ایسا ہوا، اصل مسئلہ الیکشن کمیشن کی غلطی کے سبب پیش آیا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی، اگر متبادل طریقے موجود ہیں تو درستگی ہونی چاہیے، آئین سے اخذ کیا جا سکتا ہے کہ نشستیں خالی نہیں چھوڑ...
اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی جماعت نے انتخابات میں نشست جیتی ہو، پارلیمانی پارٹی ارکان کے حلف لینے کے بعد وجود میں آتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ کیا اس وقت سنی اتحاد پارلیمانی جماعت ہے یا نہیں؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس بات کا فرق کیا پڑے گا کہ پارلیمانی جماعت ہے یا نہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ ایک جماعت کی پارلیمانی پارٹی حیثیت تسلیم کیے جانے سے کیسے فرق نہیں پڑے گا؟
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ایک طرف کہا جا رہا ہے الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، سب کچھ کر سکتا ہے، اسمبلی سیکریٹریٹ کے ساتھ الیکشن کمیشن کی آفیشل خط و کتابت ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک آئینی شق کو تنہائی میں نہیں پڑھا جا سکتا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نہیں ہے تو کیا ڈفکشن شق نہیں لگے گی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پولیٹیکل پارٹی ہی پارلیمانی پارٹی بن سکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل نہ پارلیمانی جماعت ہے نہ اسے مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں، ضمنی الیکشن میں سنی اتحاد کے جو لوگ کامیاب ہوئے ان پر مشتمل پارلیمانی پارٹی بن سکتی ہے، آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا حصہ نہیں بن سکتے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ایک سیاسی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح کی بنیاد پر نا اہل ہوئی: جسٹس اطہر من اللہسپریم کورٹ کے فیصلے کا مقصد کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر کرنا نہیں تھا، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی گئی: جسٹس اطہر من اللہ
مزید پڑھ »
سنی اتحاد کونسل میں غیرمسلم ممبر نہیں بن سکتا، مخصوص نشستوں کی اہل نہیں: الیکشن کمیشن کا جواب جمعمخصوص نشستیں نہ دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں، مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہے: الیکشن کمیشن
مزید پڑھ »
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو سپریم کورٹ فیصلے کے سبب آزاد امیدوار ...اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آزاد امیدوار الیکشن کمیشن نے قرار دیا، الیکشن کمیشن کی رائے کا اطلاق ہم پر لازم نہیں، پارلیمانی جمہوریت کی بنیاد سیاسی جماعتیں ہیں، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو سپریم کورٹ فیصلے کے سبب آزاد امیدوار قرار دیا یہ تو بہت خطرناک...
مزید پڑھ »
مخصوص نشستیں: آئین کے الفاظ واضح ہیں تو ہماری کیا مجال ہم تشریح کریں، چیف جسٹسعدالت الیکشن کمیشن اور آپ کی تشریح کی پابند نہیں بلکہ آئین میں درج الفاظ کی پابند ہے، چیف جسٹس
مزید پڑھ »
انتخابی نشان کی واپسی،قانونی غلطیوں کی پوری سیریز ہے:جسٹس منیب اخترسپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر امیدواروں کو آزاد قرار دیا تھا؟ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو خود آزاد تسلیم کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دی، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا اس...
مزید پڑھ »
مخصوص نشستوں کا کیس: پی ٹی آئی نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی؟ چیف جسٹسجنہوں نے انتخابات لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی انہیں کیوں مخصوص نشستیں دی جائیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
مزید پڑھ »