اپنے زمانے کی معروف اداکارہ مدھوبالا انتہائی قابل اور بلا کی اداکارہ تھیں لیکن ان کی اداکاری سے زیادہ ان کی بلا کی خوبصورتی کا شہرہ زیادہ رہا ہے۔
مدھو بالا جن کے حُسن کا شہرہ اُن کی اداکاری پر بھاری رہا: دلیپ کمار سے محبت مگر کشور کمار سے ’بےجوڑ‘ شادی کی کہانی’مدھوبالا کی جِلد اتنی شفاف تھی کہ اگر وہ پان کھاتیں تو آپ دیکھ سکتے تھے کہ اُن کے گلے سے سُرخ رنگ کیسے نیچے اُترتا ہے‘اپنے زمانے کی معروف اداکارہ مدھوبالا انتہائی قابل اداکارہ تھیں لیکن اُن کی اداکاری سے زیادہ اُن کی بلا کی خوبصورتی کا شہرہ زیادہ رہا۔
مینو ممتاز کہتی تھیں کہ ’اُن کی جلد اتنی شفاف تھی کہ اگر وہ پان کھاتیں تو آپ دیکھ سکتے تھے کہ اُن کے گلے سے سُرخ رنگ کیسے نیچے اُترتا ہے۔‘ اس فلم کی شوٹنگ کے بعد ممتاز جہاں واپس دہلی چلی گئیں۔ اس کے بعد دیویکا رانی نے ممتاز کو فلم ’جوار بھاٹا‘ میں کردار دینے کے لیے دہلی سے بُلایا۔ بعد میں ممتاز نے یہ کردار نہیں کیا لیکن اُن کے والد نے ممبئی میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
راجکمار کیسوانی اپنی کتاب ’داستانِ مغل اعظم‘ میں لکھتے ہیں کہ ’جھولے پر جھولتی ایک خوبصورت شوخ حسینہ اور بار بار قریب آنے کے بعد نظروں سے اوجھل ہونے والے اُس چاند سے چہرے نے نہ صرف اس فلم کی کامیابی کے باکس آفس پر جھنڈے گاڑ دیے بلکہ ساتھ ہی مدھوبالا کو کسی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت بھی سمجھا جانے لگا۔‘مدھوبالا نے نو سال کی عمر میں فلموں میں اپنے کریئر کی ابتدا کی۔ ان کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم دہلوی...
مدھوبالا سے تاج ہوٹل میں ملاقات طے ہوئی۔ کرنجیا نے بہت پُرجوش ہو کر یہ بات مدھوبالا کے والد عطا اللہ خان کو بتائی۔ دلیپ کمار نے اپنی سوانح عمری ’دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو‘ میں اس علیحدگی کی تیسری وجہ بتائی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’عام خیال کے برعکس عطا اللہ خان میری مدھوبالا سے شادی کے خلاف نہیں تھے، ان کی اپنی پروڈکشن کمپنی تھی۔ وہ دو بڑے ستاروں کو ایک چھت کے نیچے لانے کے خیال سے بہت خوش تھے۔ لیکن اگر میں اس پورے معاملے کو اپنی نظر سے نہ دیکھتا تو ایسا ہی ہوتا جیسا وہ چاہتے تھے۔‘
راجکمار کیسوانی لکھتے ہیں کہ ’زنجیریں اتنی بھاری تھیں کہ جب بھی وہ انھیں پہن کر کھڑا ہونے کی کوشش کرتیں تو گھٹنوں کے بل گِر جاتی تھیں، لیکن ہمت نہیں ہاری اور پوری طاقت سے اس کام کو انجام دیا۔ ان زنجیروں کا وزن مدھوبالا کے وزن سے زیادہ تھا اور انھیں پہن کر چلنا بڑی آزمائش اور مشکل کا کام تھا۔‘ تاہم ڈاکٹروں نے انھیں صحتیاب ہونے کی کوئی امید نہیں دلائی۔ انھیں بتایا گیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ دس سال تک زندہ رہ سکتی ہیں جبکہ اگلے ایک سال کے دوران بھی مر سکتی ہیں۔ وہ اس احساس کے ساتھ لندن سے بمبئی واپس آ گئیں کہ ان کے پاس زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔
بی کے کرنجیا ان لوگوں میں شامل تھے جنھوں نے اُن سے ملاقات کی۔ انھوں نے لکھا کہ ’اُن کا چہرہ زرد پڑ گیا تھا۔ وہ یقیناً کمزور ہو گئی تھیں لیکن پھر بھی خوبصورت لگ رہی تھیں۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے بیٹے کی شادی میں سادگی کا مظاہرہ کیاگوتم اڈانی نے اپنی بیٹے جیت اڈانی کی شادی سادگہ سے 100 ارب روپے کی سماجی منصوبوں کے لیے عطیہ کرکے اداکاری کا مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھ »
کراچی: کورنگی میں کورئیر سروس سے بھاری مالیت کی ہیروئن برآمدکارروائی صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ کی ہدایت پر کی گئی
مزید پڑھ »
پاکستانی نوجوان کی محبت میں کراچی آنے والی لڑکی نے ایئرپورٹ پر ہنگامہ کیاامریکی خاتون نے پاکستانی نوجوان سے محبت میں ناکامی پر کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامہ آرائی کی۔
مزید پڑھ »
کراچی: گھر میں آتشزدگی سے ماں جاں بحق، دو بچے زخمیکورنگی نمبر 4 موبائل مارکیٹ کی دکان میں آگ لگنے سے بھاری مالیت کا سامان خاکستر
مزید پڑھ »
تامل سپر اسٹار اجیت کمار کی کار ریسنگ کے دوران پھر سے حادثے کا شکار54 سالہ اجیت کمار کے منیجر سوریش چندرہ نے یہ خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے
مزید پڑھ »
صاحبہ کی شادی کا جوڑا کتنی خواتین نے اپنی شادیوں پر پہنا؟شادی کا خوبصورت جوڑا لینا اکثر عام لوگوں کی استطاعت سے باہر ہو گیا ہے، ریمبو
مزید پڑھ »