ہمارے روز مرہ کے کھانوں سے میٹھے پکوانوں کو ختم کردیا جائے تو یقینی طور پر زندگی بے رونق سی ہوجائے گی کیونکہ مٹھاس بھی ہمارے جس
م کیلئے انتہائی ضروری ہے۔
ماہرین صحت ہمیشہ سے چینی کے کم استعمال پر زور دیتے آئے ہیں اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ چینی صرف کیلوریز حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور اس میں کوئی خاص غذائیت بھی نہیں ہے۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انسانی صحت کے لیے مٹھاس کا استعمال متعدد بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے؟ ۔ ان غذاؤں کے استعمال سے انسانی جسم میں موجود بیماریوں کے خلاف اور اس سے بچنے والا نظام قوت مدافعت کمزور پڑجاتا ہے اور انسان متعدد بیماریوں میں جکڑا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں سوجن بڑھ جاتی ہے جس کو صحت سے متعلق خطرناک علامات میں شامل کیا جاتا ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
کنکھجورے کا زہر کس مرض کی دوا ہے؟ حیران کن تحقیقدنیا بھر میں متعدد امراض کا علاج یا زہر کے تریاق کیلئے مختلف طریقوں اور نایاب اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے جو کافی حد تک شفا
مزید پڑھ »
اہم تعیناتیوں میں65 سال عمرکی حد ختم، 20 لاکھ تنخواہ پر بھرتیوں کی راہ ہمواروفاقی کابینہ نے اہم تعیناتیوں میں 65 سال تک عمر کی حد ختم کردی: ذرائع
مزید پڑھ »
ادرک کا صرف ایک ٹکڑا روزانہ اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ! حیرت انگیز فائدہادرک کا استعمال ہماری ثقافت کا حصہ ہے اور صدیوں سے کھانوں کے ذائقوں اور ادویات میں اس کو شامل کرنا بےحد مفید ہے۔
مزید پڑھ »
چھٹی کے دن زیادہ وقت تک سونے کا حیران کن فائدہ دریافتھٹی کے دن زیادہ دیر تک سونے والے افراد میں ڈپریشن جیسے مرض کا خطرہ نمایاں حد تک گھٹ جاتا ہے۔
مزید پڑھ »
کووڈ کی علامات فلو سے کس حد تک مختلف ہوتی ہیں؟کورونا وائرس کی ایک نئی قسم پھر ابھر کر سامنے آ رہی ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ 4 برسوں سے زائد عرصے کے دوران اس بیماری کی علامات میں کس حد تک تبدیلیاں آئی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے پی 2 نامی کووڈ کی نئی قسم کے کیسز مختلف ممالک میں دیکھنے میں آئے ہیں۔ درحقیقت مئی 2024 میں مختلف ممالک میں اس نئی قسم کے کیسز دیگر...
مزید پڑھ »
وزیراعظم کے ایکشن پر ایف بی آر کے افسروں اور اہلکاروں میں بے چینیایس آئی ایف سی میں تیار کردہ فہرست میں کئی درجن بلکہ جونیئر افسران کو شامل کر کے یہ تعداد سینکڑوں تک پہنچ گئی ہے: ذرائع
مزید پڑھ »