سٹیج اداکارہ ہنی شہزادی کے گھر چھاپہ،12 جواری گرفتار مکمل تفصیل جانیے:
گرفتار افراد میں اداکارہ کاشوہر بدنام زمانہ قمار باز اسلم بھی شامل،مقدمہ درج
لاہورپولیس نے سٹیج اداکارہ ہنی شہزادی کے گھر پر چھاپہ مار کر تاش پر جوا کروا نے والے بدنام زمانہ قمار باز اسلم ڈوگر سمیت12 ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ جوہر ٹاؤن پولیس نے خفیہ اطلاع پر اداکارہ ہنی شہزادی کے گھر چھاپہ مارا ، ملزموں کے قبضہ سے داؤ پر لگی لاکھوں روپے کی نقدی ،موبائل فون اور دیگرسامان برآمد ہوا،جبکہ ملزموں نے شدید مزاحمت اور ہاتھا پائی کرکے اشتہاری آصف کو فرار کرا دیا۔ایس پی صدر ڈویژن غضنفر علی شاہ کا کہنا تھا ملزموں سے 13 موبائل فون اور داؤ پر لگی 483880 روپے کی رقم برآمد کرکے...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
Roznama Dunya: روزنامہ دنیا :- پاکستان:-کورونا: غربت سے زیادہ اموات کا خدشہصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا رسپانس بہتر رہا ہے
مزید پڑھ »
Roznama Dunya: روزنامہ دنیا :- پاکستان:-چکن سے بنائی مچھلی کی ڈشچکن سے بنائی مچھلی کی ڈش ، پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کا سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا۔
مزید پڑھ »
Roznama Dunya: روزنامہ دنیا :- پاکستان:- پاکستان میں ابھی الارمنگ صورت حال نہیں :تھنک ٹینک
مزید پڑھ »
Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- گھر میں کورونا وائرس ختم کرنے کے طریقے''لاک ڈاؤن‘‘14 اپریل تک رہنا ہے۔ دوسرے الفاظ میں کم از کم اس تاریخ تک پاکستانیوں کی قلیل تعداد گھروں سے باہر نکلے گی۔ سبب ہمارے علم میں ہے... تاکہ نئے کورونا وائرس، جسے سارس کوو2- کا نام دیا گیا ہے اور جو کووڈ19- نامی مرض پیدا کرتا ہے، کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ لوگ باہر نکلیں گے تو ایک دوسرے کے قریب بھی آئیں گے مثلاً بس اور وین ہو یا میٹرو سروس، بند جگہ بہت سے لوگوں کو سفر کرنا پڑے گا۔ اس دوران تھوڑی سی بے احتیاطی سے کوئی مریض متعدد افراد میں وائرس داخل کر سکتا ہے۔ گھر کی حدود میں بھی ایک فکر رہتی ہے، وائرس کے چار دیواری میں داخلے کی فکر۔ کھانے پینے کا سامان لانے کے لیے باہر جانا پڑ سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کوئی مدد کی تلاش میں آپ کے گھر کا رخ کر لے۔ جسم یا سامان سے چپک کر وائرس ساتھ آ سکتا ہے۔ وائرس کے باہر سے گھر میں آنے کا امکان اگرچہ کم ہوتا ہے لیکن اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ بعض تحقیقات مختلف بیرونی سطحوں پر اس وائرس کے زندہ رہنے کی صلاحیت پر ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق وائرس بیرونی سطحوں پر مخصوص وقت کے لیے زندہ یا سرگرم رہتا ہے۔ مثلاً ایک تحقیق کے مطابق نیا کورونا وائرس ہوا میں تین گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔ گتے پر 24 گھنٹے تک جبکہ پلاسٹک اور سٹین لس سٹیل پر اس کی زندگی کئی روز طویل ہو سکتی ہے۔ کووڈ19- سے بچاؤ کے لیے اہم ترین دوسروں سے فاصلہ قائم رکھنا ہے، بالخصوص جو کھانس یا چھینک رہے ہوں۔ یہ فاصلہ صرف باہر نہیں بلکہ گھر کے اندر بھی رکھا جانا چاہیے۔ صابن اور پانی دونوں سے ہاتھوں کو دھونا بھی اس وائرس سے صف اول کے دفاع میں شمار ہوتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ ہاتھ دھونے سے دشمن کو حملے کا موقع نہیں ملتا ۔ نیز آپ جب شاپنگ کر کے آئیں یا کھانا کھانے لگیں تو ہاتھ ضرور دھو لیں۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ صابن سے انسانی جسم سے کورونا وائرس کا خاتمہ ممکن ہے۔ صابن اس نئے وائرس کے خلاف مؤثر ترین ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔ دراصل صابن مختلف طرح کے دیگر وائرس کے لیے بھی ہلاکت کا پیغام ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ صابن اس وائرس پر اچھی طرح کام کیوں اور کیسے کرتا ہے۔وائرس ناقابل یقین حد تک چھوٹے ذروں سے مل کر بنتے ہیں۔ ان کی ایک بیرونی تہ یا جھلی ہوتی ہے جو بہت کمزور ہوتی ہے۔ صابن کے کیمیکلز اسے تحلیل کر دیتے ہیں۔جس گھڑی کے پرزے کھل جائیں وہ چلا نہیں کرتی۔ بیرونی سطح کے تحلیل ہونے پر
مزید پڑھ »
Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- کورونا وائرس کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا پھیلتی ہی چلی جا رہی ہے۔ اس نے سماجی اور معاشی نظام کو تہ و بالا اور نظام زندگی معطل کر دیا ہے۔اس کے خاتمے یا کم از کم اس کی رفتار کم کرنے کے لیے دنیا بھر میں غیرمعمولی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان میں اجتماع اور نقل و حرکت پر پابندی، احتیاطی تدابیر سے آگہی اور ''لاک ڈاؤن‘‘ شامل ہیں۔ یہ تمام اقدامات بے سود ثابت ہو سکتے ہیں اگر کووڈ19- کی بروقت اور مناسب پیمانے پر تشخیص نہ کی جائے۔ کسی ملک میں وائرس کا پھیلاؤ ابتدائی مراحل میں ہو یا بہت زیادہ ہو چکا ہو، دونوں صورتوں میں ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کی اہمیت مسلمہ ہے۔ مختلف ممالک میں اس مرض کے ٹیسٹوں کی شرح مختلف ہے۔ اس کا انحصار جہاں مریضوں کی تعداد پر ہے وہیں حکومتی ترجیحات اور سہولیات کی دستیابی پر بھی ہے۔ بعض ممالک نے ٹیسٹنگ ترجیحی بنیادوں پر کی۔ ان میں چین اور جنوبی کوریا کے نام شامل ہیں۔ ان ممالک نے ٹیسٹنگ کے لیے ضروری سامان کی پیداوار کو جلد ممکن بنایا۔ زیادہ مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کرنے سے انہیں وبا کی روک تھام میں مدد ملی۔ کس کا ٹیسٹ کرنا ہے اور کس کا نہیں، اس کا ایک عمومی پیمانہ ہے البتہ بعض ممالک میں تھوڑے سے شبے پر ٹیسٹ کر لیے جاتے ہیں اور بعض میں واضح علامات آنے پر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹ کے بغیر یہ ممکن نہیں کہ کسی فرد میں اس وائرس کی موجودگی کا حتمی فیصلہ کر لیا جائے۔ کسی کا ٹیسٹ کرنے کی دو بڑی وجوہات ہوتی ہیں۔ فرد میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو جائیں یا اس کے مریض سے اس کا رابطہ ہوا ہو۔ کووڈ19- کی اہم علامات بخار، خشک کھانسی اور سانسوں میں تیزی ہیں۔ یہ نزلہ یا عام زکام جیسی ہوتی ہیں اس لیے صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کا کسی ایسے مریض سے واسطہ نہیں پڑا۔ اسی سے پتا چلتا کہ یہ کتنا بڑا چیلنج ہے۔ٹیسٹوں کی سہولت کم ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے کہ کس کا ٹیسٹ کیا جائے اور کس کا نہیں۔ ٹیسٹوں میں معمراور پہلے سے بیمار افراد کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ ذیابیطس، بلند فشارِخون، امراض قلب اور سرطان میں مبتلا افراد میں کورونا وائرس سے پیچیدگیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ کووڈ19- کی علامات انفیکشن کے فوری بعد ظاہر نہیں ہوتیں، ان میں وقت لگتا ہے جو دو ہفتے تک ہو سکتا ہے۔ اس دوران وائرس کا شکار فرد
مزید پڑھ »
Roznama Dunya: روزنامہ دنیا :- کھیلوں کی دنیا:-آل راؤنڈر محمد حفیظ نے ’’میں ہوں بہادر ،میں ہوں پاکستان ‘‘مہم چلادیقومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ نے کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں شمولیت کے ساتھ ’’میں ہوں بہادر میں ہوں پاکستان‘‘ کے عنوان سے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔
مزید پڑھ »