آرمی چیف کی توسیع کا معاملہ:ایسے تو اسسٹنٹ کمشنر تعینات نہیں ہوتا جیسے آرمی چیف کو کیا جا رہا ہے،حکومت کل تک حل نکالے ورنہ آئینی ذمہ داری پوری کریں گے: چیف جسٹس pid_gov ImranKhanPTI BajwaExtension Extension_Army_Chief SupremeCourtOfPakistan
کراچی شپ یارڈ میں پاک بحریہ کے لیے تیار شدہ جہاز کی لانچنگ
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کابینہ نے کل کیا منظوری دی ہے ہمیں دکھائیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل بھی میں نے بتایا کہ توسیع کے نوٹی فکیشن پر متعدد وزراء کے جواب کا انتظار تھا، چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ اگر جواب نہ آئے تو کیا اسے ہاں سمجھا جاتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی ہاں قواعد کے مطابق ایسا ہی ہے۔اٹارنی جنرل کے جواب پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ایسا صرف اس صورت میں سمجھا جاتا ہے جب مقررہ مدت میں جواب دینا ہو، آپ نے مدت مقرر نہیں کی تھی لہٰذا آپ کے سوال کا جواب...
اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ میں اس کی وضاحت کرتا ہوں ،توسیع سےمتعلق قانون نہ ہونےکا تاثر غلط ہے، یہ تاثر بھی غلط ہے کہ صرف 11 ارکان نے ہاں میں جواب دیا تھا۔معزز چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے مؤقف پر ریمارکس دیے کہ اگرباقیوں نے ہاں میں جواب دیا تھا تو کتنے وقت میں دیا تھا یہ بتا دیں، کل جو آپ نے دستاویز دی تھی اس میں 11 ارکان نے یس لکھا ہوا تھا، نئی دستاویز آپ کے پاس آئی ہے تو دکھائیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اب تو حکومت اس کارروائی سے آگے جاچکی ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ کابینہ...
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو جسٹس کہہ دیا اور کہاکہ جسٹس کیانی کی تقرری بھی ایسے ہی ہوئی تھی۔چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل کی تصحیح کی اور کہا کہ جسٹس کیانی نہیں جنرل کیانی کی تقرری۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ رولز میں ریٹائرمنٹ اور ڈسچارج کا ذکر ہے، جب مدت مکمل ہوجائے تو پھر نارمل ریٹائرمنٹ ہوتی ہے، 253 کے ایک چیپٹر میں واضح ہےکہ گھرکیسے جائیں گے یا فارغ کیس کریں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس کے دوران اٹارنی جنرل درمیان میں بول پڑے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ...
اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف آرمی کے کمانڈنگ افسر ہیں، اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف میں اسٹاف کا مطلب کیا ہے، خالی چیف آف آرمی بھی تو ہوسکتا تھا، اٹارنی جنرل نےجواب دیا کہ اس بارے میں مجھے علم نہیں، پڑھ کر بتا سکتا ہوں، کمانڈنگ افسر وہ ہوتا ہے جو آرمی کے کسی الگ یونٹ کا سربراہ ہو۔جسٹس منصور نے مزید کہا کہ آرمی چیف کا تقرر وزیراعظم کا اختیارہے یہ بات واضح ہے، ابہام نہیں کہ وزیراعظم کسی کوبھی آرمی چیف مقررکرسکتےہیں، آپ یہ بتائیں ریٹائرڈ...
جسٹس منصور نے مزید استفسار کیا کہ مدت ختم ہونے پر آرمی چیف ریٹائر ہوجاتا ہے ،پھر اسے دوبارہ آرمی چیف کیسے لگایا جا سکتا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جنرل ریٹائر نہیں ہوتا، آئین میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کی مدت نہیں۔اٹارنی جنرل کے جواب پر جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ آپ کےکہنےکامطلب ہے 10 سال پہلےکےکسی جنرل کوبھی بلاکرآرمی چیف لگاسکتےہیں،کیونکہ جنرل تو ریٹائر ہی نہیں ہوتا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
وفاقی کابینہ کی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری کی منظوریتازہ ترین۔۔۔۔۔۔ تفصیلات جانیئے:AajNews AajUpdates
مزید پڑھ »
پشاورہائیکورٹ،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کو ارسالپشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاورہائیکورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف
مزید پڑھ »
آرمی چیف کو توسیع کی ضرورت ہی نہیں، چیف جسٹس - ایکسپریس اردوجس سیکشن 255 میں کل ترمیم کی گئی وہ آرمی چیف کے متعلق ہے ہی نہیں، چیف جسٹس
مزید پڑھ »
آرمی چیف کی مدت میں توسیع کےخلاف درخواست کی سماعت کیلئے بینچ تشکیل - Pakistan - Dawn News
مزید پڑھ »
وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی منظوری دے دی - ایکسپریس اردووفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع سے اتفاق کیا
مزید پڑھ »