جب پانچ رکنی پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم بوٹل نیک سے حسن شگری کی لاش کو نکالنے کی کوشش کر رہی تھی تو اس وقت پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں کی ٹیم کی قیادت کرنے والے امتیاز چوٹی سر کرنے کے بعد واپسی کے سفر پر تھے۔
بے رحم سرد ہواؤں میں گھری پانچ پاکستانی کوہ پیماؤں کی ایک ٹولی جولائی کے اواخر میں کے ٹو کے ڈیتھ زون یا ’موت کی گھاٹی‘ میں ایک دوسرے سے بہت ہی کم فاصلے پر انتہائی خطرناک سفر کرتے ہوئے آہستہ آہستہ نیچے آ رہی تھی۔یہ پوری ٹیم ہی بہت تھک چکی تھی کیونکہ کے ٹو کے ’بوٹل نیک‘ یعنی ڈیتھ زون پر جہاں سے کوہ پیما جلد از جلد نکلنے کی کوشش کرتے ہیں وہاں پر انھیں کئی گھنٹے گزارنے پڑے اور اس دوران لاش نکالنے کی کوشش میں کئی گھنٹے کدال بھی چلانی پڑی۔کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے مگر اس کا شمار دنیا کی...
یاد رہے کہ پاکستان کے ریکارڈ یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ بھی بوٹل نیک پر حادثے کا شکار ہوئے تھے جس کے بعد ان کے بیٹے ساجد سدپارہ ان کی لاش کو بوٹل نیک سے نیچے کیمپ فور تک لانے میں کامیاب ہوئے تھے، تاہم لاش کو واپس لانے میں دشواری کے باعث انھیں کے ٹو پر ہی دفنا دیا گیا تھا۔یہ مشن ایک پوری ٹیم کی جانب سے کیا گیا تھا جس کی پروجیکٹ لیڈر نائیلہ کیانی تھیں۔ عمران علی گراؤنڈ پر وسائل مہیا کر رہے تھے جبکہ پانچ کوہ پیما جن میں دلاور سدپارہ، اکبر حسین سدپارہ، ذاکر حسین سدپارہ، محمد مراد سدپارہ اور علی...
محمد مراد سد پارہ کہتے ہیں کہ تمام دوستوں نے اس مشن کو قبول کرنے کا فیصلہ دماغ سے نہیں دل سے کیا تھا۔ محمد مراد سدہ پارہ کا کہنا تھا کہ ’آٹھ ہزار میٹر پر پہنچ کر ہر کوئی کوشش کرتا ہے کہ ایک دو گھنٹے میں وہاں سے نکل جائے۔ وہاں پر منفی 50 ڈگری ہوتا ہے۔‘ ’ہمیں اندازہ تو تھا اور ہمیں بہت سے لوگوں نے بتایا بھی تھا کہ لاش کس مقام پر ہو سکتی ہے۔ اس مقام پر پہنچ کر ہم نے تلاش کا کام شروع کیا۔‘
ذاکر حسین سدپارہ کے مطابق وہ لوگ تین گھنٹے تک وہاں پر کدال چلاتے رہے۔ جس کے بعد چار فٹ آئس سے حسن شگری کی لاش نکالنے کے قابل ہوئے۔ اس کے بعد ڈیڈ باڈی کو بیگ میں ڈالا گیا اور اب نیچے اترنے کا مرحلہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہاں پر اس طوفان میں نو گھنٹے تک پھنسے رہے تھے۔ دوپہر سے شام ہوئی موسم ٹھیک ہوا تو ہم نے دوبارہ اپنے سفر کا آغاز کیا۔ اب رات کا اندھیرا تھا۔ ایک ایک قدم پھونک پھونک کر رکھنا تھا۔ بس کسی نہ کسی طرح رات کو دس بجے ہم لوگ کیمپ تھری پر پہنچ گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جبکہ حسن شگری پر سے سو، سو لوگ پھلانگ کر جاتے تھے۔ اس کو صرف پورٹر ہی سمجھا گیا تھا اور قریب سے گزرنے والے یہ سوچتے ہوں گے کہ ان کی کامیاب مہم جوئی خراب نہیں ہونی چاہیے۔ مجھے لگا کہ حسن شگری کے ساتھ اچھا نہیں ہوا تھا۔‘ کے ٹو کی بلندی 8611 میٹر ہے جو کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ایورسٹ سے صرف دو سو میٹر کم ہے لیکن موسم سرما میں یہاں پر یہ چوٹی انتہائی خطرناک ہو جاتی ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
خدشہ ہے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کا مقصد پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق ہے: پی ٹی آئی2015 سے سپریم کورٹ میں کسی ایڈہاک جج کی تقرری نہیں کی گئی، اس سے کیسز کا بوجھ کم نہیں ہوگا سپریم کورٹ اور ججوں پر سمجھوتہ ہوگا: چیئرمین پی ٹی آئی
مزید پڑھ »
لینس پہننے سے بھارتی اداکارہ کی آنکھ زخمی، بینائی متاثرڈاکٹرز کی جانب سے اداکارہ کی دونوں آنکھوں پر پٹیاں باندھ دی گئی ہیں جسے ٹھیک ہونے میں 4 سے 5 دن کا وقت درکار ہے
مزید پڑھ »
جوان افراد میں کینسر جیسے جان لیوا مرض خطرہ بڑھانے والی غذا سامنے آگئیآنتوں کا کینسر دنیا میں سرطان کی تیسری سب سے عام قسم ہے اور دنیا بھر میں اس کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھ »
پاکستانی کوہ پیماؤں نے پورٹر کی کے ٹو پر برف میں دبی میت نکال لی، نیچے لایا جائے گاپورٹر حسن شگری گزشتہ سال کے ٹو پر موسم کی شدت کا شکار ہوکر جاں بحق ہوگئے تھے تاہم ان کی میت کو وہیں چھوڑ دیا گیا تھا
مزید پڑھ »
نالہ لئی فلڈ وارننگ سسٹم: چوری کی انوکھی واردات جس کے بعد راولپنڈی پولیس کباڑ خانوں پر چھاپے مار رہی ہےایف آئی آر کے مطابق اس جدید سسٹم کی چوری کے بعد خودکار سسٹم سے پانی کی سطح کی معلومات سے متعلق ایک ایس ایم ایس بھی موصول ہوا۔
مزید پڑھ »
مستقل طور پر بھارت چھوڑنے کی خبروں کے بعد انوشکا کی پہلی انسٹااسٹوری وائرلانوشکا شرما کی یہ پوسٹ ایک مداح کی جانب سے ویرات کوہلی کی لندن ائیرپورٹ سے شیئر کی گئی تصویر کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی
مزید پڑھ »