قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم التھانی نے کسی بھی اسرائیلی چینل کو دیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں اپنے دورہ اسرائیل کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔
قطر ی وزیراعظم کا پہلی مرتبہ کسی اسرائیل ی چینل کو انٹرویو: اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات پہلے سعودی عرب بحال کرے گا یا قطر ؟گذشتہ ہفتے
اگرچہ قطر نے سنہ 2020 میں اپنے دیگر خلیجی ہمسایہ ممالک جیسا کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات کی طرح اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے ہیں تاہم درحقیقت قطر وہ پہلا خلیجی ملک تھا جس نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط بنائے تھے۔ لیکن اس تجارتی دفتر کو سنہ 2001 میں دوحہ میں ہونے والی اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔ دفتر کے بند کرنے کے فیصلے کو عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کے لیے پیغام کے طور پر دیکھا گیا تھا اور یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں لیا گیا تھا جب اسرائیل فلسطین کے خلاف جارحیت میں ملوث ہوا تھا۔
اگر واقعات کی ترتیب پر ایک سرسری نگاہ دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملے کے دو ماہ بعد اسرائیلی صدر اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان وہ مصافحہ ہوا جسے اسرائیلی میڈیا نے تاریخی قرار دیا۔ یہ مصافحہ اُس وقت ہوا جب دونوں ممالک کے رہنما دبئی میں ہونے والی موسمیاتی سربراہی اجلاس میں شریک تھے۔اسرائیلی صدر اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان ہونے والا مصافحہ جیسے ’تاریخی‘ قرار دیا...
اس انٹرویو میں قطری وزیراعظم الثانی سے پوچھا گیا کہ آیا وہ جلد ہی اسرائیل کا دورہ کریں گے یا نہیں۔ انھوں نے جواب دیا کہ ’یہ اس بات پر منحصر ہے کہ مستقبل میں حالات کیا رُخ اختیار کرتے ہیں، ہم پرامن حل کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور خطے میں امن کے لیے ہم کچھ بھی کریں گے۔‘ انھوں نے کہا کہ قطری وزیر اعظم کا اسرائیلی چینل پر نمودار ہونا درحقیقت امریکہ کے لیے قطر کی جانب سے خیر سگالی کا اظہار ہے۔ ڈاکٹر بو دیاب کی رائے ہے کہ قطر کو یقین ہے کہ ٹرمپ کا موجودہ دور ایک ’طوفانی دور‘ ہو گا، اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے دوحہ کے پاس دو آپشن ہو سکتے ہیں: یا تو وہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ’جُھک جائیں‘ یا عرب قانونی حیثیت کے دائرے میں رہتے ہوئے ’کھلے پن کے اظہار‘ جیسے اپنے عمل کا اظہار...
یہ تمام تر صورتحال مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کے ایک پریس انٹرویو میں کہی گئی بات سے مطابقت رکھتی ہے۔ اس انٹرویو میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کو سعودی عرب جیسے عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے امکان کو ایک حیرت انگیز موقع سمجھتے ہیں۔لندن یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ڈاکٹر فواز گرجز کا خیال تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے لیے سب سے اہم بات یہ ہو گی کہ وہ اس کام کو مکمل کریں جس کا آغاز انھوں نے اپنے...
یاد رہے کہ امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے چند روز قبل کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی سعودی عرب کے لیے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل میں ایک بڑی سبیل ہو سکتی ہے۔
قطر اسرائیل سفارتی تعلقات جنگ بندی ’ابراہم معاہدہ‘ حماس مشرق وسطیٰ دوحہ
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
فلاشا یہودیوں کی اسرائیل سے آنے کی کہانیاسرائیلی حکام نے جنوری 1985 میں پہلی مرتبہ اعتراف کیا کہ ایتھوپیا سے ہزاروں فلاشا یہودیوں کو خفیہ آپریشنز کے ذریعے اسرائیل منتقل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ »
غزہ میں قتل عام پر اسرائیل کے حامی امریکی اداکار کا عالیشان گھر خاکستر؛ لائیو شو میں رو پڑےجیمز ووڈ نے اسرائیلی وزیراعظم کو غزہ پر بمباری کرنے پر مبارک باد بھی دی تھی
مزید پڑھ »
ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے دوران امریکی پرچم سرنگوں رہے گاٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شاید پہلی مرتبہ کسی صدر کی تقریب حلف برداری کے دوران امریکی پرچم سرنگوں ہوگا۔
مزید پڑھ »
مultan Sultans نئی ٹیکنیک سے PSL میں فتح حاصل کرنے کی تیاری میںمultan Sultans نے PSL میں اپنی کوششوں کو نئی سطح پر پہنچانے کے لیے ایک ماہر کرکٹ سٹریٹجسٹ اور پہلی مرتبہ خاتون فاسٹ بولنگ کوچ کو اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے۔
مزید پڑھ »
کراچی میں پہلی بارش، پنجاب میں گھکنے کا سلسلہ جاریکراچی کو موسم سرما کی پہلی بارشوں کا سامنا کرنا پڑاہے جبکہ پنجاب کے علاقوں میں گھکنے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھ »
ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری یا جشنِ تاجپوشی؟ٹرمپ کے حامیوں اور حمایتیوں کو مگر اِس کی کوئی پروا نہیں ہے کہ اُن کا محبوب لیڈر کسی بد کرداری کا مرتکب ہُوا تھا۔
مزید پڑھ »