موجودہ سیاسی منظرنامے میں نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدارت ملنے نے کئی ایسے سوال پیدا کیے ہیں جو سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہیں۔ تو کیا نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کی صدارت کسی خاص مقصد کے تحت دی گئی ہے؟
چھ سال قبل پانامہ پیپرز سے جڑے ایک کیس میں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔ چھ سال بعد یوم تکبیر کے روز مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کے اجلاس میں بلا مقابلہ پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی تقریر میں نواز شریف نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا فیصلہ ’ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے۔۔۔ آج نواز شریف پھر آپ کے سامنے کھڑا ہے۔‘
فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن اکثریتی سیٹیں حاصل نہ کرنے کے باوجود دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں تو کامیاب ہوگئی لیکن نواز شریف وزیر اعظم بننے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ دوسری جانب کچھ ایسے رہنما بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ نواز شریف پر پارٹی کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اپنی جماعت کی صدارت کریں جبکہ نواز شريف صدارت کا عہدہ لینے میں ابھی بھی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے انھیں پارٹی صدر منتخب کر کے ان دستخطوں کی توقیر واپس لانا چاہتے ہیں اور دوسرا ان لوگوں کو جنھوں نے یہ غلط فیصلہ کیا تھا بتانا چاہتے ہیں کہ وقت کیسے تبدیل ہوتا ہے۔‘ ان کے بقول اس قسم کی سیاسی شخصیت کو آپ ’عدالتی طور پر تو نااہل قرار دے سکتے ہیں لیکن عوامی سطح پر یہ نہیں ہو سکتا ہے۔ جس کی بڑی مثال آپ کے سامنے اس وقت عمران خان کی ہے۔ یہ پرانی فلم جو نئے کرداروں کے ساتھ چل رہی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’نواز شریف کے بھائی کو تو وزیر اعظم کا منصب مل گیا اس لیے اب نواز کا پارٹی صدارت کی جانب واپس آنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اپنی پارٹی اب خود چلانا چاہتے ہیں۔ جو ان کی پارٹی کے لیے بھی اچھا ہوگا۔ انھوں نے ہی پارٹی کو زندہ کرنا ہے۔‘اس سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کی رہنما عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ نواز شريف کو جانتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ وہ کسی اشاروں پر نہیں چلتے...
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی نے سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’یہ بات درست ہے کہ ہماری اسٹبلشمنٹ نواز شریف کو پاکستان میں تو لانا چاہتے تھے لیکن وہ اقتدار میں نہیں لانا چاہتے تھے۔ وہ ہمیشہ بطور وزیر اعظم فیصلہ سازی میں اختیار چاہتے تھے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دے دیااسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد ن لیگ جنرل کونسل اجلاس میں نواز شریف کو پارٹی صدر منتخب کیا جائے گا۔
مزید پڑھ »
پی ٹی آئی دھرنے کے دوران مجھ سے ایک بندے نے آکر استعفیٰ مانگا تھا، نواز شریفلاہور: مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب صدر نواز شریف کا کہنا ہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے دوران میرے پاس ایک بندہ
مزید پڑھ »
نوازشریف پاکستان مسلم لیگ ن کے بلامقابلہ صدر منتخبلاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انٹرا پارٹی الیکشنز میں سابق وزیراعظم نوازشریف 6 سال بعد دوبارہ پارٹی صدر منتخب ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق (ن) لیگ کے سابق صدر شہباز شریف کے پارٹی عہدے سے استعفے کے بعد نئے صدر کے چناؤ کے لیے الیکشن ہوا جس میں پارٹی صدر کے عہدے کیلئے نواز شریف کے 8 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، نواز شریف کے...
مزید پڑھ »
نواز شریف مسلم لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخبلاہور میں ن لیگ کا جنرل کونسل اجلاس، تالیوں اور نعروں کی گونج میں نواز شریف کو بلامقابلہ منتخب کرنے کی توثیق
مزید پڑھ »
سابق وزیراعظم نواز شریف 6 سال بعد ایک بار پھر(ن) لیگ کے صدر منتخبنواز شریف کے سواکسی امیدوار نےکاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے: ذرائع
مزید پڑھ »
نواز شریف کے پارٹی صدارت سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ (ن) سیاست میں مزید متحرک نظر ...لاہور(لیڈی رپورٹر ) پاکستان مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر و ممبر قومی اسمبلی ملک سیف الملوک کھوکھر نے نواز شریف کو ایک بار پھر پارٹی کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنااب ان شا اللہ ان کی قیادت میں پاکستان معاشی طور پر طاقت بنے گا ،نواز شریف کے پارٹی صدارت سنبھالنے کے بعد مسلم...
مزید پڑھ »