امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج اپنے عہدے کا حلف لیں گے اور اس دوران جہاں ایک بار پھر پوری دنیا کی نگاہیں اُن کی اور ان کے اندازِ سیاست کی طرف ہیں وہیں یقیناً پاکستانی عوام کے ذہنوں میں بھی یہ سوالات گردش کر رہے ہیں کبھی جارحانہ اور کبھی نرم گو نظر آنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پاکستان کے لیے کیسا ہو...
چائنا فیکٹر، عمران خان اور اتحادی انڈیا کی موجودگی: ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پاکستان کے لیے کیسا ہو گا؟امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج اپنے عہدے کا حلف لیں گے اور اس دوران جہاں ایک بار پھر پوری دنیا کی نگاہیں اُن کی اور ان کے اندازِ سیاست کی طرف ہیں وہیں یقیناً پاکستانی عوام کے ذہنوں میں بھی یہ سوالات گردش کر رہے ہیں کبھی جارحانہ اور کبھی نرم گو نظر آنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پاکستان کے لیے کیسا ہو...
لیکن غیر متوقع طور پر ایسا ہوا نہیں اور اگلے ہی برس یعنی سنہ 2019 میں وہ پاکستان کے اُس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں بیٹھے گوش گپیوں میں مصروف نظر آئے اور انھیں اپنا ’اچھا دوست‘ قرار دیتے ہوئے بھی۔ ماضی میں امریکہ اور اقوامِ متحدہ میں بطور پاکستانی سفیر خدمات سرانجام دینے والی ملیحہ لودھی نے بی بی سی اُردو سے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ ’پاکستان صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل نہیں ہو گا۔‘ اس کی بڑی وجہ مبصرین کی نگاہ میں یہ ہے کہ افغانستان سے امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد امریکی انتظامیہ کی ناصرف پاکستان بلکہ اس خطے میں ہی دلچسپی کم ہوئی ہے۔
پاکستان کے پڑوس میں موجود انڈیا اس خطے میں امریکہ کا قریب ترین اتحادی ہے اور پاکستان کے دوسرے بڑے پڑوسی ملک چین کو نئی امریکہ انتظامیہ میں شامل متعدد شخصیات ایک حلیف تصور کرتی ہیں۔ ماضی میں امریکہ میں بطور سفارتکار خدمات سرانجام دینے والی ملیحہ لودھی بھی اس بات سے اتفاق کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ پاکستان کے موجودہ سیاسی منظر نامے کے پیش نظر ایک سوال یہ بھی بارہا سامنے آ رہا ہے کہ کیا سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور سزا میں کمی یا رہائی کے لیے صدر ٹرمپ کوئی کردار ادا کر سکیں گے کیونکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بارہا اس امید کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ عمران خان کی رہائی کے لیے یقینی طور پر پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے۔
اُن کے مطابق ’2007 میں بے نظیر کی پاکستان واپسی کے وقت امریکا کو پاکستان پر یہ برتری حاصل تھی کہ پاکستان کو ڈیڑھ، دو ارب ڈالر سالانہ کی امداد دی جاتی تھی جو اس وقت پاکستان کی معیشت اور مشرف حکومت کے برقرار رکھنے کے لیے ضرورت تھی، اس لیے ایسا ممکن ہوا تاہم اِس وقت امریکہ کا پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ڈنمارک کے جزیرے اور پاناما کینال پر ٹرمپ کی قبضہ دھمکیاںامریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈنمارک کے زیر کنٹرول جزیرہ گرین لینڈ اور پاناما کینال کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے فوجی مداخلت کا امکان ظاہر کیا ہے۔
مزید پڑھ »
پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری دور صدارت کے لیے 'مشکل وقت' کی توقع کرتا ہےپاکستانی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی ترجیحات اور اس کی کابینہ میں پاکستان سے متعلق مثبت نظریہ نہ رکھنے والے افراد کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں رکاوٹیں ہیں۔
مزید پڑھ »
کے پی کے ٹرائیکا کی موجودگی اور عمران خان کی رہائی کا معاملہایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں تجزیہ کار ایاز خان کے مطابق کے پی میں ایک ٹرائیکا کی موجودگی ہے جس میں مولانا فضل الرحمن، علی امین گنڈاپور اور گورنر فیصل کریم کنڈی شامل ہیں ۔ اس ٹرائیکا کی موجودگی کے باعث سیاسی حالات میں تحریکیں دیکھنے میں آسانی ہو رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ٹرائیکا سیاسی قیدیوں کی رہائی پر بھی متفق ہے اور عمران خان کی رہائی کے لیے اکٹھا ہو رہا ہے۔ اس ملک میں صورتحال کے بارے میں ایک واضح نظرثانی کی ضرورت ہے اور عمران خان کی رہائی کے لیے مذاکرات ہمیشہ مہارت اور بہتر فہرست کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھ »
خواجہ آصف: عمران خان اسرائیلی اثاثہ ہیںوزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے والوں پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ عمران خان اسرائیل کی تمام حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھ »
عوام اور فوج کے درمیان خلیج کا جھوٹا بیانیہ باہرسے مخصوصے ایجنڈے پر چلایا جاتا ہے، آرمی چیفافغانستان سے فتنہ الخوارج کی موجودگی اور پاکستان میں اور دہشت گردی پھیلانے کا مسئلہ حل ہونے تک اختلاف رہے گا، آرمی چیف
مزید پڑھ »
پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 'مشکل وقت' کی توقع کرتا ہےپاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے لیے 'مشکل وقت' کا امکان رکھتا ہے، یہ پیشاgoto ٹرمپ کی ترجیحات اور ان کی کابینہ میں پاکستان سے متعلق مثبت نظریہ نہ رکھنے والے افراد کی تعداد کی بنا پر ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی مشن پاور کوریڈورز میں راہ بنانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، لیکن بائیڈن انتظامیہ کے دور میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کچھ تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
مزید پڑھ »