پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے سربراہ خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ کمیٹی نے 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق فائنل مجوزہ مسودہ متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ نئی آئینی عدالت کے بجائے سپریم کورٹ میں ایک آئینی بینچ تشکیل دینے اور سمندر پار پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
پاکستان کی سیاست میں گذشتہ کئی ہفتوں سے زیر بحث 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے سربراہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ خصوصی کمیٹی نے جمعہ کی دوپہر ہونے والے اجلاس میں فائنل مجوزہ مسودہ متقفہ طور پر منظور کر لیا۔
ابتداً حکمراں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی آئین میں مجوزہ ترامیم کے ذریعے ایک نئی آئینی عدالت کے قیام کی خواہاں تھی تاہم جمعیت علمائے اسلام ف نئی آئینی عدالت کے قیام بجائے آئینی بینچ کے قیام پر زور دے رہی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف بھی نئی عدالت کے قیام کے حق میں نہیں تھی۔ کمیٹی کے اجلاس کے اختتام کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے کہا کہ آج تمام جماعتوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کیا تاہم اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش نہ ہونے تک کوئی مسودہ حتمی نہیں تاہم تب تک یہ ’انتہائی فائنل‘ مسودہ ہے۔‘
اس مجوزہ مسودے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ سپریم کورٹ میں سینیئر جج کو بطور چیف جسٹس تعینات کرنے کی بجائے تین نام اس پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جائیں گے اور 12 رکنی کمیٹی ان ناموں میں سے ایک کو بطور چیف جسٹس تعینات کرنے کی سفارش کرے گی۔ جس کے بعد وزیر اعظم اس ضمن میں صدر کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کی سفارش کریں گے۔اس مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے عہدے کی مدت تین سال کے لیے ہو گی اور اگر کوئی چیف جسٹس اس عرصے کے لیے اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر یعنی 65 سال تک نہیں پہنچتا تو پھر بھی اسے بطور...
اس مسودے میں یہ بھی کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت قائم ہونے والی سپریم کورٹ کے ججز کی تین رکنی کمیٹی نوٹس لینے یا نہ لینے کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ اسی طرح آئین کے آرٹیکل 203 ڈی میں ترمیم کی تجویز کی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی ایپل کو متعلقہ اعلیٰ عدالت 12 ماہ کے اندر نمٹانے کی پابند ہے۔ اس ترمیم میں یہ بھی کہا گیا کہ ججز کی تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی کارروائی ان کیمرا ہو گی تاہم اس ریکارڈ رکھا جائے گا۔حکومت 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق ہونے کے بعد اس کو ایوان میں پیش کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے تاہم یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کو اس کی ضرورت کیوں پیش آئی اور وہ اس آئینی ترمیم سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پارلیمان کمیٹی متفقہ مسودہ آئینی بینچ سمندر پار پاکستانی
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
صدر مملکت نے قومی اسمبلی، سینیٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس طلب کر لیےاجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
مزید پڑھ »
مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ سامنے آ گیامسودے کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری، آئینی بینچ، آرٹیکل 63 اے اور چیف الیکشن کمشنر سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں
مزید پڑھ »
19 ویں آئینی ترمیم عدالتی غنڈہ گردی کے ذریعے منظور کرائی گئی، اسپیکرپنجاب اسمبلیسپریم کورٹ نے انیسویں آئینی ترمیم کے لیے ارکان پارلیمنٹ کو ہراساں کیا، ملک احمد خان
مزید پڑھ »
پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے آئینی مسودہ متفقہ طور پر منظور کر لیاخصوصی کمیٹی سے منظور شدہ مسودہ کابینہ میں پیش کیاجائےگا: خورشید شاہ
مزید پڑھ »
پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کی تفصیلات سامنے آگئیںچیف جسٹس پاکستان کی تقرری خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججز میں سے ایک نامزد کرے گی: مسودہ
مزید پڑھ »
سندھ ہائی کورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کیسندھ ہائی کورٹ نے اس ہفتے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف پیش کردہ درخواست کو مسترد کر دیا۔ درخواست میں ترمیم کے مخالف وکلاء نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ ترمیم قانون سے متصادم ہے۔
مزید پڑھ »