اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا مزید پڑھیں PervezMusharraf IHC Islamabad DawnNews
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو ہدایت کی کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
جس کے بعد چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو خصوصی عدالتوں کی تشکیل اور نوٹیفکیشن کے بارے میں بتانے کی ہدایت کی اور استفسار کیا کہ جو قانون آپ نے پڑھا ہے کیا وہ نوٹفکیشن واپس بھی لے سکتے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذیر اکبر، جسٹس شاہد کریم پر مشتمل خصوصی عدالت 4 اکتوبر 2019 کو تشکیل ہوئی لیکن وزارت قانون کے نمائندے فائل لے کر باہر چلے گئے ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس کو ہدایت کی کہ آپ اپنی ہی پیٹیشن کے صفحہ 5 کے پیرا گراف نمبر 16 کو دوبارہ پڑھیں کیوں کہ آپ سے سوال پوچھ رہے ہیں تو آپ کہتے ہیں فائل باہر چلی گئی ہے۔جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلا ہفتہ رکھ لیتے ہیں آپ تیاری بھی کر لیں...
سماعت میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا آپ آج یہ کیس وفاقی کابینہ کی اجازت سے یہاں لے کر آئے ہیں؟ اگر آپ اپنی غلطی تسلیم کر رہے ہیں تو یہی بات متعلقہ ٹریبونل کو جا کر بتائیں۔کیا حکومت ٹرائل نہیں کرنا چاہتی؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت سے پوچھا کہ ہمیں صاف بتا دیں حکومت چاہتی کیا ہے؟ غلطی آپ کی ہے، درست بھی آپ نے کرنی ہے۔
جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس کا تو یہی مطلب ہے کہ آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس چلانا ہی نہیں چاہتے۔ سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ طاہرہ صفدر کی ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی پوسٹ کا نوٹیفکیشن دکھائیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی اس بات پر کہا کہ آپ نے غلطی کی آپ ہی ٹھیک کریں گے تو ہم کیا کریں؟ آپ نے خصوصی عدالت کو یہ ساری باتیں بتائی ہی نہیں اور اب جب فیصلہ آنے والا ہے تو آپ یہاں آ گئے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم کے ڈی نوٹی فائی ہونے کے بعد خصوصی عدالت میں دیے گئے دلائل غیر قانونی تھے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے ہی پراسیکیوشن ٹیم نوٹی فائی کرنی تھی، آپ غلطی کرنے والے ہیں، آپ نے ہی غلطی سدھارنی ہے۔جس پر عدالت نے دریافت کیا کہ اگر خصوصی عدالت قانون...
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو کہا کہ آپ کے لیے ٹیسٹ کیس ہے، میں نے پرویز مشرف کی طرف سے درخواست نہیں دی کیوں کہ جب کوئی ملزم اشتہاری ہو جائے تو اس کی طرف سے کوئی وکالت نامہ داخل نہیں کرایا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے ملزم پرویز مشرف کے لیے وکیل مقرر کیا جو عمرے پر گئے تو انہیں بھی نہیں سنا گیا، اگر اشتہاری کو کوئی دوسرا وکیل دیا جا رہا ہے تو مجھے پیش ہونے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔
جس پر سلمان صفدر نے بتایا کہ جی عدالت نے آپشن دی مگر انہوں نے اسے قبول نہیں کیا، پرویز مشرف بیمار اور اس پوزیشن میں نہیں کہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرا سکیں، جب ملزم کی مرضی کے وکیل کو نہیں سنا جا رہا تو فیئر ٹرائل تو وہیں پر مصالحت کا شکار ہوگیا۔بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میرا کیس یہ ہے کہ مجھے کیوں نکالا ہے؟ جس پر عدالت میں قہقے گونج اٹھے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکا جائے، مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواستیں دائراسلام آباد: (دنیا نیوز) سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے وفاقی وزارت داخلہ اور سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کر دی ہیں۔
مزید پڑھ »
’پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکا جائے‘پاکستان کی وزارت داخلہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں شریک ملزمان کو ٹرائل میں شامل ہی نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت نے خصوصی عدالت کی تشکیل پر بھی اعتراضات اٹھا دیے۔
مزید پڑھ »
سنگین غداری کیس:فیصلہ رکوانے کی درخواستوں پرسماعت آجسابق صدر اورجنرل (ر) پرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کے لیے حکومت اور پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے ذاتی حیثیت میں فیصلہ رکوانے کے لئے دائر کردہ درخواستوں کی سماعت آج ہوگی۔ SohailRashid8 کی رپورٹ
مزید پڑھ »
سنگین غداری کیس:فیصلہ رکوانے کی درخواستوں پروزارت قانون سے ریکارڈطلباسلام آباد ہائی کورٹ نے مشرف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کی درخواست پر وزارت قانون سے کل ریکارڈ طلب کرلیا۔ وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل کی درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ SohailRashid8 کی رپورٹ
مزید پڑھ »