انہونے تاریخی واقعوں کا تذکرہ جنھوں نے وقت کے دھارے کو پلٹنے پر مجبور کر دیا
28اگست 1963ء کی دوپہر تھی جب مارٹن لوتھر کنگ جونیئر تقریر کرنے مائیک پر آئے۔ ان کے سامنے ڈھائی لاکھ انسانوں کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا۔ یہ لوگ نسلی تعصب کے خلاف احتجاج کرنے امریکی دارالحکومت، واشنگٹن میں جمع ہوئے تھے۔
اس سلسلے میں صدر کینیڈی نے جون 1963ء میں شہری حقوق کے قوانین کا ایک مجموعہ پیش کر دیا۔یہ سیاہ فاموں کو بنیادی شہری حقوق عطا کرتے تھے، اسی لیے انھوں نے سول رائٹس قوانین کا خیرمقدم کیا۔ تاہم بنیاد پرست سفید فام شہری سیاہ فاموں کی حمایت کرنے پر صدر کینیڈی کو نشانہ بنانے لگے۔ تب مارٹن لوتھرکنگ نے فیصلہ کیا کہ قوانین کی حمایت کرنے کے لیے ملک بھر میں جلسے منعقد کیے جائیں اور جلوس بھی نکلیں۔
مارٹن لوتھر اکثر اپنی تقریروں میں ’’اپنے خواب‘‘ کا ذکر کرتے تھے۔ خواب یہ تھا کہ مستقبل میں امریکا کو کیسا ہونا چاہیے۔ مارٹن لوتھر نے ملیحہ جیکسن کی بات سنی، تو کچھ دیر خاموش رہے۔ پھر ہاتھ میں پکڑے نوٹس ایک طرف رکھے اور فی البدیہہ تقریر کرنے لگے۔ تب مارٹن نے اپنی خطیبانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا اور اپنے نظریے کا نچوڑ تقریر میں بیان کر ڈالا۔
1۔ ’’میں نے یہ خواب دیکھا ہے کہ میرے چاروں ننھے بچے ایک دن ایسی قوم کے باسی ہوں گے جہاں انھیں رنگ و نسل نہیں کردار کی پختگی کے اعتبار سے جانچا جائے گا۔ میں آج یہ خواب دیکھ رہا ہوں۔‘‘ جنرل رابرٹ لی کی فوج میں انتہائی تجربے کار ساٹھ ہزار فوجی شامل تھے۔9 ستمبر کو جنرل رابرٹ نے اپنی فوج کے 13ستمبر کو امریکی فوج کے چند فوجی اسی مستقر کا جائزہ لینے آئے۔ ان میں کارپورل بارٹن مچل بھی شامل تھا۔ اس کو میدان میں پڑا وہ لفافہ مل گیا۔ جب اس نے اسپیشل آرڈر 191 کا مطالعہ کیا، تو اسے احساس ہو گیا کہ یہ نہایت قیمتی دستاویز ہے۔
اس جنگ میں امریکی فوج کی تعداد 75 ہزار تھی۔ جبکہ کنفیڈریٹ فوج میں38 ہزار فوجی شامل تھے۔ یہ امریکی خانہ جنگی کی سب سے خونی ایک روزہ جنگ ثابت ہوئی۔ اس مجادلے میں طرفین کے 22, 717 ہزار فوجی مارے گئے یا زخمی ہوئے۔ یہ جنگ ہارجیت کا فیصلہ کیے بغیر ختم ہوئی تاہم امریکی فوج نے باغیوں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔ جنرل رابرٹ لی باقی ماندہ فوج کو لیے واپس ورجینیا چلا گیا۔ اسی لیے امریکا بھر میں یہی چرچا ہوا کہ یونین فوج جنگ جیت...
منصوبے کے مطابق امریکی طیاروں نے بریگیڈ 2506 سے مقابلہ کرنے والی کیوبن فوج پر بمباری کرنا تھی تاکہ حملہ آوروں کو دارالحکومت ہوانا تک پہنچنے میں دشواری نہ ہو۔ مگر جن امریکی طیاروں نے اڑان بھری، ان کے ہواباز اپنی گھڑیوں کو کیوبا کے وقت سے ہم آہنگ کرنا بھول گئے۔ یہ چھوٹی سی کوتاہی بہت بھاری ثابت ہوئی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
شاہ رخ خان کے مشورے نے کاجول کی زندگی کیسے بدل دی؟اپنی تیسری فلم کے بعد اداکاری چھوڑنے کا ارادہ رکھتی تھیں، اداکارہ کا انکشاف
مزید پڑھ »
شاہ رخ خان کی جدوجہد کی داستان: کیسے یتیمی نے ان کی زندگی بدل دی2023 شاہ رخ خان کے لیے بے حد کامیاب رہا، جس میں پٹھان، جوان اور ڈنکی جیسی تین بلاک بسٹر فلمیں شامل تھیں
مزید پڑھ »
تہجد کی نماز نے زندگی بدل دی، ریشماپنے دکھ اور پریشانیاں تہجد کی نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے بیان کرتی ہوں، اداکارہ
مزید پڑھ »
سمیع چوہدری کی تحریر: رضوان کی وہ خوبی جس نے آسٹریلیا میں تاریخ دہرا دیرضوان کا کمال یہ رہا کہ انھوں نے یہ سب آسٹریلیا کے ہوم گراؤنڈز میں کر دکھایا۔
مزید پڑھ »
بھارت اے کرکٹ ٹیم پر آسٹریلیا میں بال ٹیمپرنگ کا الزام لگ گیامیچ میں آسٹریلیا اے نے بھارتی اے کرکٹ ٹیم کو7 وکٹوں سے شکست دی تھی
مزید پڑھ »
لاہور؛ اسموگ کے تدارک کیلیے اسکولوں کے اوقات کار تبدیل، آتش بازی پر مکمل پابندیمحکمہ ماحولیات نے اسموگ کے اثرات میں کمی کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی
مزید پڑھ »