پی پی پی اور جے یو آئی (ف) کی جانب سے سامنے آنے والے مجوزہ مسودوں اور سینیئر لیگی ممبران سے ہونے والی بات چیت یہ واضح کرتی ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم زیادہ تر عدلیہ اور اس کے اختیارات سے ہی متعلق ہے جس میں نئی آئینی عدالت کی تشکیل سے لے کر اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی اور سپریم کورٹ کے اختیارات سے متعلق سفارشات شامل...
حکومت اور اس کے اتحادی اس آئینی ترمیم کو رواں ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے فوراً بعد پارلیمان میں پیش کرنے کے خواہاں ہیںپاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے حالیہ دنوں میں 26ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے عوامی سطح پر شیئر کیے گئے ہیں تاہم حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے ابھی تک باضابطہ طور پر اس ترمیم سے متعلق مجوزہ مسودہ سامنے نہیں آیا ہے۔
حکومت اور اس کے اتحادی اس آئینی ترمیم کو رواں ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے فوراً بعد پارلیمان میں پیش کرنے کے خواہاں ہیں اور اس ضمن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس رواں ہفتے 17 اکتوبر کو طلب کیے جانے سے متعلق سمری منظوری کے لیے ایوانِ صدر بھیجی گئی ہے۔ دریں اثنا اس مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس سینیئر پی پی پی رہنما خورشید شاہ کی سربراہی میں 16 اکتوبر کی شام چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن...
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ دنوں الزام عائد کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پارلیمان کو دباؤ میں لا کر 19ویں آئینی ترمیم کروائی تھی جس میں اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کا اختیار سپریم جوڈیشل کمیشن کو دیا گیا اور اس میں پارلیمانی کمیٹی کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔
منحرف رُکن اسمبلی کا ووٹ شمار ہو گا: ’آرٹیکل 63 اے کی تشریح کالعدم قرار دینے سے بظاہر حکومت کے ہاتھ کُھل گئے ہیں‘ جے یو آئی کی تجاویز میں یکم جنوری 2028 سے تمام اقسام کے سود کے خاتمے کی تجویز بھی دی گئی ہے اور اس ضمن میں چاروں صوبائی اور دونوں ایوانوں میں متعارف ہونے والی کسی بھی قانون سازی کی اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری لازمی قرار دی گئی ہے۔ جے یو آئی نے تجویز دی ہے کہ ملک میں اسلامی مانیٹری پالیسی سسٹم متعارف کرایاجائے، ساتھ ہی 19ویں ترمیم کے مکمل خاتمے اور 18ویں ترمیم کی مکمل بحالی کی تجویز بھی دی ہے۔
بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ حکومت اس ترمیم پر اتفاق رائے سے آگے چلنا چاہتی ہے اور اس کے لیے تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو دعوت دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ڈرافٹ یا مسودہ لا ڈویژن بناتا ہے جس میں وقت بھی درکار ہوتا ہے اور اس کو بنانا اور سمجھنا ہر کسی کے بس کی بات بھی نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے اور اگر الیکشن کمیشن اس پر عمل درآمد کر دیتا تو شاید آج ملک کے حالات مختلف ہوتے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
آئینی ترامیم کے معاملے پر پیشرفت نہ ہو سکی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتویمولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کے اعتراضات اور تجاویز کے باعث آئینی ترامیم منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش نہ کی جا سکیں
مزید پڑھ »
26ویں آئینی ترمیم؛ قومی اسمبلی کا اجلاس 17اکتوبر کو طلب کرنیکا فیصلہمجوزہ آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کی اہم ملاقات آج ہوگی
مزید پڑھ »
19 ویں آئینی ترمیم عدالتی غنڈہ گردی کے ذریعے منظور کرائی گئی، اسپیکرپنجاب اسمبلیسپریم کورٹ نے انیسویں آئینی ترمیم کے لیے ارکان پارلیمنٹ کو ہراساں کیا، ملک احمد خان
مزید پڑھ »
آئینی ترمیم ضرور ہوگی، پی ٹی آئی نے بھی دسمبر تک وقت مانگا ہے: وزیردفاععمران خان نے اتنی وارداتیں کی ہیں کہ ان کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، وہ پاکستان کی ہر چیز کو اپنے ساتھ نتھی کرنا چاہتے ہیں: خواجہ آصف
مزید پڑھ »
آئینی عدالت مجبوری اور ضروری ہے، بنا کر رہیں گے: بلاول کا اعلان19 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کی دھمکی کی وجہ سے لانا پڑی مگر اب کچھ بھی ہو میثاق جمہوریت کے مطابق عدالتی اصلاحات لا کر رہیں گے: چیئرمین پی پی
مزید پڑھ »
مولانا کا آئینی عدالت پر اختلاف نظر نہیں آیا تاہم اب مندرجات طے کرنا ہیں: مرتضٰی وہابایسا نہیں ہے کہ انگیج نہیں کیا گیا لیکن جیسےاٹھارویں آئینی ترمیم کے موقع پر تفصیلی بحث ہوئی، ویسی اب نہیں ہوئی ہے: پیپلز پارٹی رہنما کی گفتگو
مزید پڑھ »