جنوبی کوریا میں ایک بڑی جانچ سے پتا چلا ہے کہ پچھلی حکومتیں ان بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی تھیں جنھیں گود لینے کے لیے بیرون ملک بھیجا گيا تھا۔ 1950 کی دہائی سے اب تک کم از کم 170,000 بچوں کو بیرون ملک بھیجا گیا ہے۔ بی بی سی نیوز کورین نے متاثرہ لوگوں میں سے کچھ سے بات کی...
’ہم نے اپنے بچے کھوئے نہیں، انھیں ہم سے چھینا گیا‘: وہ گمشدہ بچے جنھیں یتیم قراد دے کر بیرون ملک گود دیا گیاایک تاریخی جانچ سے پتا چلا ہے کہ جنوبی کوریا کی حکومت نے کئی دہائیوں کے دوران انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیاں کیں’آپ کا نیا بھائی آگیا ہے نا؟ آپ کی والدہ کہتی ہیں کہ انھیں اب آپ کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کے پاس اب نیا بچہ ہے۔ آؤ میرے ساتھ چلو۔‘
اس رپورٹ کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان بچوں کی حقیقی شناخت اور خاندانی معلومات بھی مسخ کر دی گئی تھی اور انھیں بیرونِ ملک بھیجتے وقت کسی بھی قسم کے حفاظتی اقدامات نہیں لیے گئے تھے۔ انھوں نے بی بی سی نیوز کورین کو بتایا کہ ’ان والدین کے بچے گُم نہیں ہوئے تھے بلکہ انھیں جبری طور پر گم کیا گیا تھا۔ یہاں والدین اور بچے دونوں ہی متاثرین میں شامل ہیں۔‘
جنوبی کوریا میں یتیموں کو رجسٹر کیا جاتا ہے اور انھیں نئی شناخت دی جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران انھیں جو خاندانی نام دیا جاتا ہے اس میں ان کے والدین کی معلومات شامل نہیں کی جاتیں۔ جنوبی کوریا کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ گود لینے کے لیے بیرون ملک بھیجے جانے والے بچوں کا سلسلہ سنہ 1980 کی دہائی تک پہنچ گيا۔ صرف 1985 میں بین الاقوامی سطح پر جنوبی کوریا کے 8,800 سے زیادہ بچوں کو گود لیا گیا، جو کہ ہر 1,000 نوزائیدہ بچوں میں سے تقریباً 13 بچے ہوتے ہیں۔
اس کے بعد جنوبی کوریا کی حکومت نے نجی ایجنسیوں کے زیر انتظام ایک بین الاقوامی پروگرام شروع کیا، جسے گود لینے کے خصوصی قوانین کے ذریعے اہم اختیارات دیے گئے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ بہت سے گود لینے والوں کی کاغذی کارروائی میں غلط شناخت درج تھی اس لیے اب وہ اپنے حقیقی خاندانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور انھیں ناکافی قانونی تحفظ حاصل ہے۔
تاہم پالیسی میں اس عمل دخل نے گود لینے کے عمل کو سنبھالنے والی نجی ایجنسیوں کے غیر قانونی طریقوں کی مناسب نگرانی اور انتظام کا احاطہ نہیں کیا۔ اس کے متعلق صحت اور فلاح و بہبود کی وزارت نے جواب دیا: 'ہمیں ان لوگوں کے ساتھ گہری ہمدردی ہے جو طویل عرصے سے اپنے خاندانوں سے الگ ہیں اور ہم ان کی اس صورتحال سے بہت غمزدہ ہیں۔'ایسے ہی ایک شخص ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ہان بُن ینگ بھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ 'جن والدین کو اپنے بچوں کو گود لینے کے لیے بیرون ملک بھیجنے پر مجبور کیا گیا تھا، ان میں سے بہت سے آج تک اپنے بچوں سے نہیں مل...
پیکا قانون کی دو دھاری تلوار کے سائے میں سہمے پاکستانی: ’پیکا کالعدم نہ کیا گیا تو جمہوریت اور جمہوری رویوں کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی‘ مصطفیٰ عامر قتل کیس اور کال سینٹر کا غیر قانونی کاروبار: ڈبہ کیا ہوتا ہے اور پاکستان میں یہ کال سینٹر کیسے کام کرتے ہیں؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی کی اختتامی تقریب پر وسیم اکرم بھی حیرانہم میزبان تھے پھر بھی اسٹیج پر کیوں نہیں بلایا گیا؟، سابق کپتان
مزید پڑھ »
امریکہ سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری، مودی حکومت خاموشامریکہ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت 332 بھارتی شہریوں کو ملک بدر کر دیا گیا
مزید پڑھ »
کوہاٹ: سنسنی خیز آپریشن میں خطرناک منشیات اسمگلر گرفتارملزم کو سخت سیکیورٹی میں کوہاٹ سے پشاور منتقل کر دیا گیا
مزید پڑھ »
10 سالہ بچے کو قبرستان لے جا کر بدفعلی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتارملزم گھر کے باہر کھیلتے بچے کو ورغلا کر قبرستان لے گیا، پولیس نے 15 پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا
مزید پڑھ »
یہ ہی وقت ہے آپ ہمارا ساتھ دیں‘، عمران خان کا مولانا فضل الرحمان کو پیغام’ہمارے بچوں کا اب پاکستان سے اعتماد اٹھ گیا ہے وہ اپنے مستقبل کے لیے باہر ملک جاتے ہیں،سلمان اکرم راجا
مزید پڑھ »
بارات میں پیسے لوٹنے والا 14 سالہ لڑکا بجلی کی تاروں سے چپک کر ہلاکلاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے بعد والدین کے حوالے کر دیا گیا
مزید پڑھ »