نئی قابض برطانوی انتظامیہ نے عثمانیوں کا وضع کردہ نظامِ تعلیم بھی ہاتھ میں لے لیا۔
فلسطین کی تاریخ میں ایک اہم ترین دن گیارہ دسمبر انیس سو سترہ بھی ہے جب ترک عثمانی فوج کی پسپائی کے بعد یروشلم کے امرا نے فاتح برطانوی فوج کو شہر کی چابی پیش کی اور برطانوی جنرل ایڈمنڈ ایلن بی تعظیماً گھوڑے سے اتر کر پاپیادہ شہر میں داخل ہوا۔صلیبی جنگوں کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی یورپی فوج یروشلم میں داخل ہوئی۔آج بھی مقبوضہ مغربی کنارے کو ہاشمی سلطنت سے الگ کرنے والے دریائے اردن پر موجود ایلن بی برج اس واقعہ کی یاد دلاتا...
مگر یہودی آبادکاروں کا تعلیمی نظام سرکاری کنٹرول سے آزاد رہا۔عثمانیوں کی طرح برطانوی انتظامیہ نے بھی بنیادی تعلیم کو لازمی قرار نہیں دیا۔چنانچہ انیس سو اڑتالیس تک سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی عمر کے صرف بائیس فیصد بچے داخل تھے۔ برطانوی محکمہ تعلیم کا اصرار تھا کہ یہ نام بدل کے اسکاؤٹس تحریک کے برطانوی بانی کے نام پر لارڈ بیڈن پاول اسکاؤٹس رکھا جائے۔جب کہ صیہونی تعلیمی مراکز میں اسکاؤٹس تحریک کے اپنے نعرے اور اپنا جھنڈا تھا۔
’’ حاضر غیر حاضر ‘‘ کیٹگری سوائے اسرائیلی قانون کے دنیا میں کہیں نہیں پائی جاتی۔یوں ترانوے فیصد فلسطینی املاک اور اراضی متروکہ قرار دے کر اسے بیرون سے آنے والے یہودیوں اور اداروں میں بانٹ دیا گیا۔مگر ٹیکس ریکارڈ میں ان فلسطینیوں کو مساوی اسرائیلی شہری ہی تسلیم کیا گیا۔تاہم ملازمتوں، تعلیم، سیاسی نمایندگی اور آمدنی میں امتیازی سلوک کے سبب وہ اسرائیل کے یہودی شہریوں سے سماجی و معاشی لحاظ سے کہیں پیچھے رکھے...
امن و امان کے نام پر کئی کئی ماہ تک تعلیمی ادارے بند کر دینا ، طلبا و اساتذہ کی گرفتاریاں ، مسلح یہودی آبادکاروں کے حملے اور پولیس تشدد مقبوضہ فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی کا ایک نارمل پہلو ہے۔انیس سو ستاسی اٹھاسی کے پہلے انتفادہ کے دوران نوآبادیاتی فوجی انتظامیہ نے سترہ ماہ تک فلسطینی تعلیمی ادارے بند رکھے۔اس اقدام سے تین لاکھ دس ہزار طلبا متاثر ہوئے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
فلسطینیوں کو تعلیم بچا رہی ہے (قسط اول)فلسطینی جانتے ہیں کہ انھیں ثابت قدمی اور وقار کے ساتھ زندہ رہنا ہے تو تعلیم کی ڈھال ہی بالاخر کام آئے گی۔
مزید پڑھ »
پریانکا گاندھی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، بھارتی پارلیمنٹ میں فلسطینی بیگ کے ساتھ انٹریپریانکا غزہ میں اسرائیلی مظالم کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دے کر نیتن یاہو کی شدید مذمت کرتی رہی ہیں
مزید پڑھ »
غیر یہودیوں کو جکڑنے والے اسرائیلی قوانین (قسط دوم)ویسے بھی اسرائیل کے سرکاری اسکولوں میں جو تاریخ پڑھائی جاتی ہے اس میں نقبہ کا ذکر سرے سے غائب ہے
مزید پڑھ »
فلسطینی جدوجہد میں مسیحی کردار (قسط دوم)فلسطینیوں نے خود کو تنہا پایا تو مسلح جدوجہد اور تیز کر دی
مزید پڑھ »
یرموک قبرستان میں فلسطینیوں کو واپسی کی اجازتبرسوں بعد، شام میں رہنے والے فلسطینیوں کو یرموک قبرستان میں جانے کی اجازت مل گئی۔
مزید پڑھ »
وزیراعظم سے پاکستان میں تعینات فلسطینی سفیر کی ملاقاتوزیراعظم نے فلسطینی سفیر کو یقین دلایا کہ پوری پاکستانی قوم فلسطینیوں کے ساتھ ہے اور ان کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گی
مزید پڑھ »